سعودی عرب نے گذشتہ 24 گھنٹے میں کرونا وائرس کے 3123 نئے کیسوں کی اطلاع دی ہے جبکہ اس مہلک وائرس کا شکار41 مریض وفات پا گئے ہیں۔
سعودی عرب کی وزارتِ صحت نے بدھ کو اطلاع دی ہے کہ 2912 نئے مریض صحت یاب ہوگئے ہیں۔اس طرح اب تک صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد 112797 ہوگئی ہے۔
مملکت میں کرونا وائرس کے کل تصدیق شدہ کیسوں کی تعداد 167267 ہوگئی ہے اور اب تک کووِڈ-19 کا شکار 1387 مریض وفات پا چکے ہیں۔
ہانگ کانگ میں قائم ڈیپ نالج گروپ نے اسی ہفتے اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کووِڈ-19 کے تحفظ جائزے میں سعودی عرب سترھویں نمبر پر رہا ہے۔کو کیٹگری 1 میں شامل کیا گیا ہے۔اس زمرے میں علاقائی تحفظ اور اقدامات کی بنا پر دنیا کے 20ممالک شامل ہیں۔
اس گروپ کی یہ رپورٹ 250 صفحات کو محیط ہے اور اس میں 130 پیرا میٹرز یا پیمانے دیے گئے ہیں اور ان کی بنیاد پر دنیا کے ملکوں کے کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے اور اس پر قابو پانے کے لیے اقدامات کی جانچ کی گئی ہے۔ان کے مطابق دنیا کے 200 ممالک میں سوئٹزر لینڈ ، جرمنی ، اسرائیل ، سنگاپور اور جاپان بالترتیب پہلے پانچ محفوظ ممالک قرار پائے ہیں۔
سعودی عرب کو علاقائی استحکام کے اشاریے میں پہلے نمبر پر شمار کیا گیا ہے۔اس میں کووِڈ-19 کی وَبا کے دوران میں ایک ملک کی آبادی ، جغرافیائی، سیاسی استحکام ، معاشرتی نظم وضبط اور تحفظ کے دوسرے عوامل کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔
سعودی عرب کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے ہنگامی تیاری کے انڈیکس میں ساتویں نمبر پر رہا ہے۔اس میں چار عوامل ہنگامی فوجی نقل وحرکت کے تجربے، معاشرتی سطح پر ہنگامی استحکام کی سطح اور نفسیاتی ، ثقافتی اور مذہبی اعمال اور رویوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے تیاری وغیرہ شامل ہیں۔
سعودی عرب مانیٹرنگ اور کرونا کا سراغ لگانے کے اشاریے میں انیسویں نمبر پر رہا ہے۔اس میں ٹیسٹنگ کی مؤثریت اور ڈیٹا کی شفافیت ایسے عوامل شامل ہیں۔اس کے مقابلے میں ایران کو 200 ممالک میں سوویں نمبر پر شمار کیا گیا ہے۔اس کی بڑی وجہ یہ رہی ہے کہ اس کے کرونا کے مریضوں کے ڈیٹا کی شفافیت کے بارے میں اندرون اور بیرون ملک شکوک کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔
سعودی عرب کی کل آبادی تین کروڑ تیس لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔اس نے اب تک کووِڈ-19 کے دس لاکھ سے زیادہ ٹیسٹ کیے ہیں۔
سعودی عرب نے کرونا وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے مارچ کے اوائل میں اپنی سرحدیں بند کردی تھیں، فضائی سروس معطل کردی تھی اور 27 فروری کو عمرے کی ادائی پر پابندی عاید کردی تھی۔اب وہ بتدریج ان بندشوں کو ختم کررہا ہے اور سرکاری اور نجی دفاتر کھول دیے گئے ہیں۔