لیبیائی عوام سرکاری طور پر مصر سے عسکری مداخلت کا مطالبہ کریں گے: عقیلہ صالح

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

لیبیا کی پارلیمنٹ کے اسپیکر عقیلہ صالح نے باور کرایا ہے کہ اگر لیبیا کی قومی سلامتی اور مصر کی قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے ضرورت پڑی تو لیبیا کے عوام سرکاری طور پر مصر سے عسکری مداخلت کا مطالبہ کریں گے۔ صالح کے مطابق مسلح دہشت گرد ملیشیاؤں نے مصری صدر السیسی کی بتائی ہوئی سرخ لائن کو پار کیا اور سرت اور الجفرہ شہروں کو عبور کیا تو قانونی دفاع کے طور پر مصری مداخلت ناگزیر ہو جائے گی۔

مصر کی سرکاری خبر رساں ایجنسی "انباء الشرق الاوسط" کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں صالح نے کہا کہ سرت میں دراندازی کی صورت میں ہم لیبیا کی فوج کی مدد کے لیے مصری مسلح افواج کی مداخلت کا مطالبہ کریں گے۔ مسلح ملیشیاؤں نے سرخ لائن کو پار کیا تو لیبیا میں مصری مداخلت قانونی حیثیت کی حامل اور لیبیائی عوام کی جانب سے تفویض کی بنیاد پر ہو گی۔ مصر لیبیا کی قومی سلامتی کے تحفظ کے ساتھ ساتھ اپنی قومی سلامتی کی بھی رکھوالی کر رہا ہے۔ اس مقصد کے لیے وہ اپنی مغربی سرحد کو محفوظ بنا رہا ہے اور ملیشیاؤں کو ایسے علاقوں پر قبضہ کرنے سے روک رہا ہے جو مصر کی سلامتی کے لیے خطرہ بن جائیں۔

Advertisement

عقیلہ صالح نے زور دے کر کہا کہ لیبیا کی فوج اقتدار کی بھوکی نہیں ہے اور اس کا مقصد صرف مسلح ملیشیاؤں سے لیبیا کے عوام کی جان چھڑانا ہے۔ ترکی کی جانب سے 15 ہزار سے زیادہ اجرتی جنگجؤں کو دارالحکومت منتقل کیے جانے کے بعد لیبیا کی فوج کا طرابلس کی جانب حرکت میں آنا درست تھا۔ لیبیا کی فوج کی یہ نقل و حرکت بین الاقوامی مطالبات کے جواب میں تھی۔ ان مطالبات میں فائر بندی اور عالمی برادری کے ساتھ رابطہ کاری پر زور دیا گیا۔ مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی جانب سے سامنے آنے والے "اعلانِ قاہرہ" میں بنیادی پہلو فائر بندی ہے۔ یہ بین الاقوامی مطالبہ ہے اور مصر بھی ہمیشہ اس پر زور دیتا رہا ہے۔ اس کے بعد مذاکرات کی میز کی جانب جانا جب کہ استعماری قوتیں اور بعض صاحب مفاد لیبیائی عناصر اس حل کو مسترد کرتے ہیں۔

پارلیمنٹ کے اسپیکر نے واضح کیا کہ ہمیں ریاستی ثروت اور اقتدار کے حوالے سے کوئی اختلاف نہیں ،، اسی طرح ملک کا تیل لیبیا کے عوام کے لیے ہے۔

صالح کے مطابق جو کوئی بھی لیبیا میں فائر بندی نہیں چاہتا وہ درحقیقت انارکی کی صورت حال سے فائدہ اٹھا رہا ہے اور ان حالات کے جاری رہنے کا خواہاں ہے تا کہ اپنے ذاتی مفادات کو یقینی بنا سکے۔ مسلح اور دہشت گرد ملیشیائیں اور اجرتی جنگجو لڑائی کے ساتھ لیبیائی عوام کی دولت لُوٹنا چاہتے ہیں اور تیل کی تنصیبات پر قبضے کے خواہش مند ہیں۔ دارالحکومت طرابلس میں ان ملیشیاؤں اور جماعتوں کی تحلیل نا گزیر ہے خواہ یہ رضاکارانہ ہو یا پھر جبری طور پر ہو۔

لیبیا کی پارلیمنٹ کو اعلانِ قاہرہ کے حوالے سے روس، امریکا اور متعدد یورپی اور عرب ممالک کی حمایت موصول ہوئی ہے۔ عالمی برادری ہتھیاروں ، ساز و سامان اور اجرتی جنگجوؤں کی لیبیا کی سرزمین پر منتقلی کو مکمل طور پر روک سکتی ہے۔

اسپیکر عقیلہ صالح نے باور کرایا کہ لیبیا اپنے سمجھوتوں کا احترام کرتا ہے اور لیبیائی عوام تمام تر بین الاقوامی پاسداریوں کو یقینی بنانے کے لیے ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں۔

عقیلہ صالح نے باور کرایا کہ لیبیا کے تمام عوام فائر بندی ، لیبیائی باشندوں کے خون بہنے کو روکنے اور ملکی قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی تمام کوششوں کی تائید کرتے ہیں۔ لیبیا کی پارلیمنٹ لیبیائی عوام کی نمائندگی کرنے والا واحد منتخب ادارہ ہے۔ اس ادارے کے ارکان کی جانب سے "اعلانِ قاہرہ" کی مکمل حمایت کی گئی ہے۔ اس منصوبے کا مقصد فائر بندی، لیبیا میں داخلی بات چیت کا دوبارہ آغاز اور غیر ملکی قوتوں کی جانب سے لیبیا کی دولت پر قبضے کی کوششوں کو روکنا ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں