سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں حکومت نے معزول صدر عمر حسن البشیر کی جماعت نیشنل کانگریس کے نو لیڈروں کو گرفتار کر لیا ہے۔
سوڈانی حکومت کے ذرائع کے مطابق ان کی گرفتاری منگل کو عوامی احتجاجی مظاہروں سے قبل عمل میں لائی گئی ہے اور یہ تمام افراد سابق حکمراں جماعت میں مختلف عہدوں پر فائز ہیں۔
ان کی گرفتاری سے ایک روز قبل سوڈانی حکومت نے ریاست خرطوم میں اتوار کو مزید ایک ہفتے کے لیے مکمل کرفیو کے نفاذ کا اعلان کیا تھا اور یہ منگل ہی سے نافذ العمل ہوگا۔سوڈان کی اعلیٰ کمیٹی برائے صحت ایمرجنسی کے مطابق یہ کرفیو ریاست میں کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے لگایا گیا ہے۔
سوڈان کے بڑے شہروں اور قصبوں میں آج 30 جون کو عوامی احتجاجی مظاہرے متوقع ہیں۔ یہ مظاہرے 1989ء میں برپا شدہ فوجی انقلاب کے 31 سال پورے ہونے پر کیے جارہے ہیں۔اس فوجی بغاوت یا انقلاب کے نتیجے میں عمر حسن البشیر برسر اقتدار آئے تھے۔
عمرالبشیر کو گذشتہ سال اپریل میں فوجی جرنیلوں نے عوامی احتجاجی مظاہروں کے بعد معزول کردیا تھا اور وہ تب سے گھر پر نظر بند ہیں۔انھیں دسمبر میں خرطوم کی ایک عدالت نے بدعنوانی اور غیر قانونی طور پر بیرونی کرنسی رکھنے کے جرم میں قصور وار قرار دے کر دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔
سوڈانی وزیر اعظم عبداللہ حمدوک نے احتجاجی ریلیوں سے قبل ٹویٹر پر ایک بیان میں مظاہرین پر زوردیا ہے کہ ’’وہ حتی الامکان پُرامن رہیں اور پُرامن رہ کر اپنا احتجاج کا حق استعمال کریں۔نیز کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے صحت کی رہ نما ہدایات کی پاسداری کریں۔‘‘