قطر نے امریکی خفیہ ایجنٹوں کو ری پبلکن برائیڈی کا ڈیٹا ہیک کرنے کے لیے کیوں بھرتی کیا؟
قطر کے خلاف اپنی مذموم خفیہ سرگرمیوں کو پایہ تکمیل کو پہنچانے کے لیے ایک نیا الزام سامنے آیا ہے۔وہ یہ کہ اس نے امریکا کے مرکزی خفیہ ادارے سی آئی اے اور امریکی فوج کے سابق انٹیلی جنس عہدے داروں کی ایک ٹیم کو بھرتی کیا تھا اور انھیں امریکا کی ری پبلکن پارٹی کے ایک معروف سرکردہ مالی معاون ایلیَٹ برائیڈی کی ڈیجیٹل سراغرسانی کی ذمے داری سونپی تھی۔
امریکا کی ایک خبری ویب گاہ واشنگٹن فری بیکن کی رپورٹ کے مطابق مسٹر برائیڈی نے عدالت میں قطر کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے لیے ایک درخواست دائر کی ہے اور اس میں یہ مؤقف اختیار کیا ہے کہ انھوں نے قطر کی دہشت گردی کی مالی معاونت کے لیے سرگرمیوں کے بارے میں سوال اٹھایا تھا جس کی وجہ سے قطر نے 2018ء میں ان کی سائبر جاسوسی کے لیے خفیہ ایجنٹوں کی ایک ٹیم کو بھرتی کر لیا تھا۔
ان خفیہ ایجنٹوں نے برائیڈی کی جو معلومات ہیک کی تھیں ، انھیں بعد میں میڈیا کو جاری کیا گیا تھا اور اس کا مقصد ان کی شہرت کو داغ دار کرنا تھا۔
بیکن کی رپورٹ کے مطابق قطر کے بھرتی کردہ ہیکرز مبینہ طور پر گلوبل رسک ایڈوائزر (جی آر اے) کا حصہ تھے۔انھیں قطر نے برائیڈی اور دوحہ کے دوسرے ناقدین کی نگرانی کے لیے رقوم ادا کی تھیں۔
عدالت میں دائر کردہ درخواست کے مطابق ’’اس گروپ نے امریکی تعلقات عامہ کے ماہرین کے ساتھ مل کر مسٹر برائیڈی کی ذاتی خفیہ معلومات چرانے کے لیے سازش کی تھی اور پھر ان معلومات کو بڑی مہارت سے مسخ کرکے میڈیا کو جاری کیا جاتا رہا تھا تاکہ درخواست گزار کی شہرت کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچاجاسکے۔‘‘
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ '' جی آر اے اس کام کے لیے بہت مناسب تھا کیونکہ اس میں امریکا کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی، سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسی اور مسلح افواج کے ان سابق ملازمین کو بھرتی کیا گیا تھا ،جنھیں ہیکنگ میں مہارت حاصل تھی اور وہ اس کام کے وسیع تجربہ کے حامل تھے۔
درخواست میں الزام عاید کیا گیا ہے کہ جی آر اے کے ملازمین عالمی سطح کے ہیکر ہیں۔انھوں نے اپنے امریکی ٹھکانوں اور امریکی شہری ہیکروں کے ساتھ مل کر مسٹر برائیڈی ، ان کی اہلیہ اور ان کے انتظامی معاون کے ای میل سروروں میں نقب زنی کی تھی اور اس کے بعد اس مواد کو محفوظ انداز میں مختلف میڈیا ذرائع کو فراہم کیا تھا تاکہ ایلیٹ برائیڈی کی شہرت کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچایا جاسکے۔
درخواست گزار اور قطر کے درمیان ایک عرصے سے قانونی جنگ جاری ہے۔ ستمبر 2018ء میں انھوں نے کہا تھا کہ قطری حکومت کے لیے کام کرنے والے سائبر مجرموں نے سیکڑوں افراد کو اپنے حملوں میں ہدف بنایا ہے۔ ان میں سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ، مصر اور بحرین کے سینیر عہدے دار بھی شامل تھے۔
برائیڈی نے اپنی درخواست میں ایسے 12 سو افراد کی نشان دہی کی ہے جنھیں ان سائبر مجرموں نے اپنے حملوں کا ہدف بنایا ہے۔انھوں نے اُسی سال جاری کردہ بیانات میں یہ کہا تھا کہ انھیں قطر کے خلاف ان کے مشاورتی کام کی وجہ سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔وہ قطر کے خلاف سخت سیاسی نقطہ نظر رکھتے ہیں اور انھوں نے قطر پر ریاستی سطح پر دہشت گردی کی مالی معاونت اور دوغلا کردار ادا کرنے کا الزام عاید کیا تھا۔