اقوام متحدہ کا ترکی سے انسانی حقوق کے کارکنان پر سے دہشت گردی الزامات ختم کرنے کا مطالبہ

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

انسانی حقوق کے دفاع سے متعلق اقوام متحدہ کی خصوصی خاتون نمائندہ میری لولر نے "ترکی میں انسانی حقوق کا دفاع کرنے والے 11 افراد پر دہشت گردی کا الزام عائد کیے جانے کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے"۔ انہوں نے انقرہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ انسانی حقوق کے گرفتار شدگان کارکنوں پر سے دہشت گردی کا الزام ختم کیا جائے۔

انسانی حقوق کے میدان میں مذکورہ نمایاں کارکنان کے خلاف آج جمعے کے روز عدالتی کارروائی ہو رہی ہے۔ ان افراد کو 3 برس قبل گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کارکنان پر دہشت گردی کا الزام ہے۔ اس الزام کے بارے میں "ایمنیسٹی انٹرنیشنل" کا کہنا ہے کہ یہ قطعا بے بنیاد ہے۔

Advertisement

ملزمان میں ترکی میں ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے دو سابق ڈائریکٹر بھی شامل ہیں۔ تمام ملزمان کو جیل کی سزا کا سامنا ہے جس کی مدت 15 برس تک ہو سکتی ہے۔

اقوام متحدہ کی خصوصی خاتون نمائندہ میری لولر کے بیان کے مطابق ان کارکنان کی گرفتاری کے تین برس بعد بھی الزامات کی حمایت میں جمع کیے گئے شواہد سے یہ بات واضح نہیں ہو سکی کہ مذکورہ افراد کی سرگرمیاں دہشت گردی کی سطح تک کیسے پہنچ گئیں۔

ملزمان کو "استنبول 10" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ترکی کی پولیس نے جولائی 2017 میں انسانی حقوق کے ایک ورک شاپ کے دوران چھاپا مار کر ان افراد کو گرفتار کیا تھا۔ بعد ازاں ترکی کے پراسیکیوٹر جنرل نے انسانی حقوق کے ان مدافعین کا ناتا مختلف دہشت گرد تنظیموں سے جوڑ دیا۔

مزید برآں ترکی کی جیلوں میں انسانی حقوق کے ہزاروں کارکن پڑے سڑ رہے ہیں۔ ان افراد کو حالیہ برسوں میں حکومت کی جانب سے اپوزیشن کے خلاف وسیع مہم کے دوران حراست میں لیا گیا۔

مقبول خبریں اہم خبریں