امریکا کے فاکس نیوز چینل نے ایک رپورٹ میں چونکا دینے والا انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہےکہ گذشتہ ہفتے اٹلی کی پولیس نے ام فیٹامین نامی منشیات کی 14 ٹن مقدار قبضے میں لی ہے۔ اس مقدار میں ایم فیٹامن کی 8 کروڑ 40 لاکھ گولیاں تین بڑے بڑے بنڈلوں میں پیک کی گئی تھیں۔ یہ بنڈل شام میں داعش کی جانب سے تیار کیے گئے اور انہیں اٹلی بھیجا گیا تھا۔
تاہم اطالوی ماہرین نے اس حوالے سے مزید تحقیقات کی ہیں اور کہا ہے کہ انہیں شبہ ہے کہ یہ منشیات داعش کی جانب سے نہیں بلکہ شامی حکومت کی طرف سے بھیجی گئی ہوں گی کیونکہ داعش کے پاس اتنی بڑی مقدار میں منشیات کی تیاری اور ترسیل کے وسائل نہیں ہیں۔
اس حوالے سے اطالوی حکام کی نظریں شامی رجیم پر مرکوز ہیں۔ منشیات کی بھاری مقدار کی تیاری اور اس کی ترسیل میں شامی رجیم کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔
اطالوی پولیس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ منشیات کی بھاری مدار جنوبی علاقے مرفا سالیرنو میں پکڑی گئی۔ ضبط شدہ منشیات کی قیمت ایک ارب یورو سے زیادہ ہے۔ اس اعتبار سے یہ ایم فیٹا من کی اسمگلنگ کی دنیا کی سب سے بڑی کارروائی ہے۔
اس میں شبہ نہیں کہ داعش نے کچھ عرصے کے لیے شام اور عراق کے وسیع وعریض علاقے پراپنی سلطنت قائم کر لی تھی۔ سنہ 2014ء سے 2018ء کے دوران داعش شام اور عراق میں اپنے زیرقبضہ بڑے علاقے سے محروم ہو گئی۔ اس دوران داعشی جنگجو منشیات کی درآمدات وبرآمدات میں ملوث رہے ہیں۔ داعش اپنے عسکری مقاصد کے لیے منشیات اور کیمیائی مواد سمیت دیگر ذرائع کا استعمال کرتی رہی ہے۔ تاہم یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ آیا داعش کے جنگجو خود سے منشیات کی تیاری کی صلاحیت رکھتے ہیں یا نہیں۔
امریکی ٹی وی چینل کے رپورٹ کے مطابق اٹلی کو اسمگل کی گئی منشیات کے پیچھے بشارالاسد اور ان کی لبنانی حلیف حزب اللہ کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔ حزب اللہ پر کپٹاگون نامی منشیات کی اسمگلنگ کا الزام عاید کیا جاتا رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق شام کے شہر اللاذقیہ کی بندرگاہ پر پکڑی جانے والی منشیات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ شامی رجیم اور اس کے حلیف منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں کیونکہ اللاذقیہ مکمل طورپر شامی فوج کے کنٹرول میں ہے۔