افغانستان کے مشرقی صوبہ غزنی میں سڑک کے کنارے نصب بم کے دھماکے میں خواتین اور بچوں سمیت چھے شہری ہلاک اور آٹھ زخمی ہوگئے ہیں۔
صوبہ غزنی کے گورنر کے ترجمان وحیداللہ جمعہ زادہ نے بتایا ہے کہ یہ بم دھماکا ہفتے کی سہ پہر ضلع جگ ہاتو میں ہوا ہے اوران مسافروں کی گاڑی سڑک کے کنارے نصب بم سے ٹکرانے کے بعد تباہ ہوگئی ہے۔
فوری طور پر کسی گروپ نے اس بم حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن جمعہ زادہ نے طالبان پر اس کا الزام عاید کیا ہے۔طالبان اس صوبے میں متحرک ہیں اور بعض اطلاعات کے مطابق اس کے بہت سے علاقوں پر ان کا کنٹرول ہے۔
گذشتہ بدھ کو غزنی کے ضلع دیاک میں سڑک کے کنارے نصب بم کے دھماکے میں ضلعی پولیس افسر اور ان کے دو محافظ ہلاک ہوگئے تھے۔ طالبان نے اس بم حملے کی ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
اس کے دو روز بعد جمعہ کو افغان وزارت دفاع نے یہ اطلاع دی تھی کہ مشرقی صوبہ لوگر کے ضلع عذرا میں افغان فوجیوں نے طالبان کے مختلف حملے پسپا کردیے ہیں۔ مزاحمت کاروں نے ضلع کے بعض علاقوں میں واقع فوج کے چیک پوائنٹس پر حملے کیے تھے۔بیان میں بتایا گیا تھا کہ جوابی کارروائی میں آٹھ طالبان جنگجو ہلاک اور چار زخمی ہوگئے تھے۔
طالبان اور افغان فورسز نے حالیہ دنوں میں ملک کے مختلف علاقوں میں ایک دوسرے پر حملوں اور تشدد کے واقعات میں اضافے کے الزامات عاید کیے ہیں جبکہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان براہ راست امن مذاکرات کی بحالی کے لیے بھی کوششیں جاری ہیں۔
طالبان نے افغان فورسز پر اپنے گھروں پر حملوں کا الزام عاید کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ افغان فورسز ان کے خاندانوں کو حملوں کو نشانہ بنا رہی ہیں جبکہ کابل حکومت نے طالبان پر افغان شہریوں اور سکیورٹی فورسز پر حملے تیز کرنے کا الزام عاید کیا ہے۔