سعودی دارالحکومت کے سب سے بڑے عوامی پارک "الفوطہ" کی کہانی

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں واقع ایک عوامی پارک کی عمر 64 برس سے زیادہ ہو چکی ہے۔ یہ ریاض صوبے کا سب سے بڑا پارک شمار ہوتا ہے۔ تقریبا 40 برس سے اس کے اطراف ایک ٹکنیکل اسٹوڈیو، ایک تھیٹر اور الزہرہ فٹبال گراؤنڈ واقع ہے۔

مملکت میں ثقافتی ورثے سے متعلق معروف ادارے دارہ الملک عبدالعزیز نے ایک رپورٹ جاری کی ہے۔ رپورٹ میں ریاض شہر میں شارع الخزان پر واقع "الفوطہ پارک" کی کہانی بیان کی گئی ہے۔

سعودی محقق محمد الحوطی کے مطابق یہ پارک دراصل شہزادہ ناصر بن سعود بن فرحان اور آل المطیر خاندان کا کھجوروں کا باغ تھا۔ اس کے اطراف شاہ عبدالعزیز کے بیٹوں کے متعدد محل واقع ہیں۔ الفوطہ پارک 1377 ہجری میں شاہ سعود بن عبدالعزیز کے دور حکومت میں ایک شامی انجینئر کے ساتھ رابطہ کاری سے بنایا گیا۔

سعودی محقق کے مطابق پارک کی تعمیر کے وقت اسے الغوطہ پارک کا نام دیا گیا۔ یہ نام دمشق کے مضافاتی علاقے غوطۃ الشام کے نام پر رکھا گیا تھا۔ بعد ازاں پارک کو الفوطہ کا نام دے دیا گیا اور پھر یہ ہی نام گردش میں آ گیا۔ الفوطہ پارک کا رقبہ 40 ہزار مربع میٹر ہے۔ اس کا شمار ریاض شہر کے سب سے بڑے اور سب سے پرانے پارکوں میں ہوتا ہے۔

الحوطی نے بتایا کہ ماضی میں پارک کے اطراف باڑ ہوا کرتی تھی۔ یہ پارک صبح کھولا جاتا اور رات دس بجے بند کر دیا جاتا تھا۔ تقریبا 45 برس سے پارک کی شمالی سمت فنون لطیفہ کا اسٹوڈیو قائم تھا۔ لہذا پارک میں سینئر فن کار اور مصور بھی آیا کرتے تھے۔ یہاں ایک مسجد بھی ہے جو مکمل طور پر پتھروں سے بنائی گئی۔ اعلی طرز کی مسجد کو خوب صورت انداز سے ڈیزائن کیا گیا۔

سعودی محقق نے واضح کیا کہ 1429 ہجری میں ریاض صوبے کے سکریٹریٹ نے ایک بار پھر سے اس پارک کی تزئین و آرائش کا کام انجام دیا۔ اس دوران پارک میں واقع بازاروں کو ختم کر دیا گیا ، یہاں متعدد جھولوں اور کھیل کے میدانوں کا اضافہ کیا گیا اور گزر گاہیں تیار کی گئیں۔ اس طرح پارک میں آنے والے خاندانوں اور کھیلوں سے متعلق شخصیات میں بھی اضافہ ہو گیا۔

مقبول خبریں اہم خبریں