امریکا میں چینی قونصل خانے میں آگ سراغرسانی کی سرگرمیوں کو چھپانے کے لیے لگائی گئی؟
امریکا کے محکمہ خارجہ کے ایک سابق عہدے دار نے دعویٰ کیا ہے کہ ہوسٹن میں واقع چین کے قونصل خانے میں دستاویزات کو آگ عملہ کی جاسوسی کی سرگرمیوں کو چھپانے کے لیے لگائی گئی ہے۔
امریکی فوج کے ریٹائرڈ بریگیڈئیر جنرل اور محکمہ خارجہ کے سابق عہدہ دار مارک کمیٹ نے العربیہ سے انٹرویو میں کہا ہے کہ ’’یہ واضح ہوچکا،اہلکاروں نے جو دستاویزات جلائی ہیں، ان میں امریکا میں چین کی انٹیلی جنس سرگرمیوں کا ثبوت تھا اور ان میں امریکا میں سراغرسانی کی سرگرمیوں میں ملوّث چینی اہلکاروں کی فہرست بھی تھی۔‘‘
ٹرمپ انتظامیہ نے گذشتہ بدھ کو چین کو امریکی ریاست ٹیکساس کے دارالحکومت ہوسٹن میں واقع اپنا سفارت خانہ بند کرنے کا حکم دیا تھا اور اس کے عملہ پر حقوق دانش کی چوری کی الزام عاید کیا تھا۔
This video shared with us by a viewer who lives next to the Consulate General of China in #Houston shows fire and activity in the courtyard of the building.
— KPRC2Tulsi (@KPRC2Tulsi) July 22, 2020
DETAILS SO FAR: https://t.co/2cOeKoap96 pic.twitter.com/0myxe6HIlC
مقامی میڈیا نے گذشتہ سوموار کی شب قونصل خانے کے صحن میں کاغذات کے ڈھیر کو آگ لگانے کی فوٹیج نشر کی تھی۔ مسٹر کمیٹ کا کہنا تھا کہ ’’قونصل خانے کے عملہ نے وہی کچھ کیا ہے، جو ان سے توقع کی جاسکتی تھی۔جب ان سے کہا گیا کہ قونصل خانہ بند کیا جارہا ہے تو انھوں نے انٹیلی جنس معلومات کے انبار کو اکٹھے کیا اور پھر اس کو آگ لگا دی۔‘‘
امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے چئیرمین ری پبلکن سینیٹر مارکو روبیو نے گذشتہ بدھ کو فاکس نیوزسے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’قونصل خانہ (چین کی) جاسوسی کی کارروائی میں مرکزی کردار ادا کررہا تھا۔‘‘
امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ چینی جاسوسوں نے ٹیکساس اے اینڈ ایم میڈیکل سسٹم اور ہوسٹن میں واقع ٹیکساس یونیورسٹی کے ایم ڈی اینڈرسن کینسر سنٹر کا ڈیٹا چُرانے کی کوشش کی تھی۔
چین نے امریکا کے ان الزامات کو توہین آمیز اور مضحکہ خیز قرار دے کر مسترد کردیا تھا اور اس کے ردعمل میں مغربی شہر چینگ ڈو میں واقع امریکی قونصل خانے کو بند کرنے کا حکم دیا تھا۔
امریکا اور چین کے درمیان قونصل خانوں کی بندش کے علاوہ تین چینی سائنس دانوں کے معاملے پر بھی نیا تنازع پیدا ہوگیا ہے۔امریکا نے ان تینوں پر اپنے ویزوں میں فراڈ اور جعل سازی کا الزام عاید کیا ہے اور کہا ہے کہ انھوں نے چین کی پیپلز لبریشن آرمی سے اپنا تعلق چھپایا ہے حالانکہ یہ تینوں فوج سے تعلق رکھتے تھے۔
مارک کمیٹ کا کہنا تھا کہ ’’چین امریکا کی لیبارٹریوں سے معلومات اور حقوق دانش چُرانے کی کوشش میں لگا ہوا ہے۔ چین دنیا کی کسی بڑی مخلوق کی مانند ہے اور وہ اپنے عوام کے لیے دنیا کے تمام وسائل کو حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔‘‘
