سعودی عرب کو رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں 29 ارب ڈالر کا خسارہ
کرونا وائرس کی وَبا کے بعد معاشی سرگرمیوں میں تعطل اور عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی مالی خسارے کا سبب
سعودی عرب نے رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں 109۰2 ارب ریال (29 ارب 12 کروڑ ڈالر) کے خسارے کی اطلاع دی ہے۔
سعودی وزارت خزانہ کی ایک رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس کی وَبا پھیلنے کے بعد بیشتر معاشی سرگرمیاں معطل ہوکر رہ گئی ہیں اور عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ سے سعودی عرب کو تیل سے حاصل ہونے والی آمدن بھی گھٹ کر رہ گئی ہے۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دوسری سہ ماہی میں تیل سے حاصل ہونے والی آمدن میں گذشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 45 فی صد کمی واقع ہوئی ہے اور اس کا حجم ساڑھے 25 ارب ڈالر ہے۔مجموعی آمدن میں 49 فی صد کمی واقع ہوئی ہے اور اس کا حجم 36 ارب ڈالر ہے۔
دوسری سہ ماہی میں گذشتہ سال کے مقابلے میں اخراجات میں کمی واقع ہوئی ہے اور یہ 65 ارب ڈالر کے لگ بھگ رہے ہیں۔ البتہ ان میں پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں ساڑھے سات فی صد اضافہ ہوا ہے۔
ابوظبی کمرشل بنک کی چیف اکانومسٹ مونیکا مالک کا کہنا ہے کہ’’بجٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے اخراجات میں کمی ناگزیر ہے۔سعودی حکومت کے اس ضمن میں فعال مؤقف کی پہلے ہی اپریل میں کفایت شعاری کے اعلان کردہ اقدامات سے ہوچکی ہے۔تاہم وہ (معاشی) بحالی کے منظرنامے کو دھندلا دیں گے۔‘‘
سعودی حکومت نے اس سال شدید ہوتے مالی بحران سے نمٹنے اور سرکاری محاصل میں اضافے کے لیے مختلف اقدامات متعارف کرائے تھے۔اس نے سرکاری ملازمین کے بعض الاؤنسز کو ختم کردیا تھا اور اضافی قدری ٹیکس میں 15 فی صد تک اضافہ کر دیا تھا۔
زرِمبادلہ کے ذخائر
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے تخمینے کے مطابق سعودی معیشت اس سال 6۰8 فی صد تک سکڑ سکتی ہے۔سعودی حکام نے اس شرح کو’’مایوس کن‘‘قرار دیا ہے۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 9 ارب ڈالر کا خسارہ ظاہر کیا تھا اور اب تک بین الاقوامی مارکیٹ سے 12 ارب ڈالر اکٹھے کیے ہیں جبکہ اندرون ملک مارکیٹ سے 41 ارب 10 کروڑ ریال کی رقم قرضوں کی شکل میں لی ہے۔
سعودی وزیرخزانہ محمد الجدعان نے اسی ماہ کہا تھا کہ اس سال ایک مرتبہ پھر بین الاقوامی مارکیٹ سے سرمایہ کاری قرضوں کے حصول کے لیے رجوع کیا جائے گا۔
سعودی حکومت نے دوسری سہ ماہی میں بجٹ خسارے کو پورا کرنے کے لیے قرض لینے کے علاوہ زرِمبادلہ کے ذخائر سے 13 ارب ڈالر کے لگ بھگ بھی رقم استعمال کی ہے۔مارچ اور اپریل میں اس نے اپنے خود مختار سرکاری سرمایہ کاری فنڈ کے سمندر پارمنصوبوں کی مالی معاونت کے لیے زِرمبادلہ کے ذخائر سے 40 ارب ڈالر استعمال کیے تھے۔