امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کی شام دو ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے ہیں۔ ان کی رُو سے امریکا میں چین کی دو ایپلی کیشنز " ٹک ٹاک" اور "وی چیٹ" کے مالکان کے ساتھ کسی بھی قسم کے لین دین کو ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ پابندی کا نفاذ 45 روز بعد ہو گا۔
امریکی صدر نے واضح کیا کہ ٹک ٹاک ایپلی کیشن کو چین کی حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی کے مفاد میں گمراہ کن مہم جوئی کے واسطے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ٹرمپ نے زور دیا کہ ان ایپلی کیشنز کے مالکان کے خلاف سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔
اس سے قبل امریکی سینیٹ نے جمعرات کے روز متقفہ طور پر ایک قرار داد منظور کی۔ سینیٹر جوش ہاؤلے کی جانب سے پیش کردہ قرار داد میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ وفاقی سرکاری ملازمین کے لیے سرکاری آلات پر ٹک ٹاک ایپلی کیشن کے استعمال پر پابندی عائد کی جائے۔
امریکی ذمے داران کے نزدیک چینی کمپنی کے زیر انتظام نوجوانوں میں انتہائی مقبول یہ ایپلی کیشن امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ اس کی وجہ ایپلی کیشن کو حاصل ہونے والی صارفین کی ذاتی معلومات ہے۔
حالیہ چند ماہ میں واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان متعدد امور کے سبب شدید تناؤ اور کشیدگی سامنے آئی ہے۔ ان اختلافی امور میں کوویڈ-19 سے نمٹنے کا معاملہ، ہواوے کمپنی، ایگور کی مسلم اقلیت کے ساتھ برتاؤ، ٹک ٹاک ایپلی کیشن، ہانگ کانگ میں قومی سلامتی کا قانون اور تائیوان کا مسئلہ نمایاں ترین ہیں۔