2016ء میں بیروت بندرگاہ کامعائنہ کرنے والے امریکی کنٹریکٹر نے کیا انتباہ جاری کیا تھا؟

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

2016ء میں بیروت کی بندرگاہ کا معائنہ کرنے والے ایک امریکی کنٹریکٹر نے امونیم نائٹریٹ کے دھماکے کی صورت میں تباہ کاریوں کے بارے میں خبردار کردیا تھا۔اسی خطرناک کیمیاوی مواد کے پھٹنے سے گذشتہ منگل کو بیروت میں زور دار دھماکا ہوا تھا۔

امریکا کے موقر اخبار نیویارک ٹائمز نے منگل کے روز ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ لبنان میں امریکی سفارت خانےنے گذشتہ جمعہ کو ایک سفارتی کیبل جاری کی تھی۔اس کو غیر خفیہ (ان کلاسیفائیڈ) لیکن حساس قرار دیا گیا تھا۔

Advertisement

اس سفارتی مراسلت میں بیروت کی بندرگاہ پر ایک گودام میں امونیم نائٹریٹ کا معائنہ کرنے والے امریکی کنٹریکٹر کی رپورٹ بھی شامل تھی۔یہ کنٹریکٹر اس وقت امریکی فوج کے ساتھ مشیر (کنسلٹنٹ) کے طور پر کام کرتا رہا تھا اور وہ 2013ء سے 2016ء تک لبنانی بحریہ کو بھی مشورے دیتا رہا تھا۔

العربیہ کو اس سفارتی کیبل کی آزادانہ تصدیق نہیں ہوسکی ہے اور امریکی محکمہ خارجہ نے اس حوالے سے سوال کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

تاہم ایک امریکی افسر نے نیویارک ٹائمز کو اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ اس کنٹریکٹر نے بیروت کی بندرگاہ کا غیرسرکاری طور پر معائنہ کیا تھا۔اس وقت وہ امریکی حکومت یا محکمہ خارجہ کا ملازم نہیں تھا۔

اس افسر کا کہنا ہے کہ محکمہ خارجہ کے پاس چار اگست کو تباہ کن دھماکوں سے قبل اس کنٹریکٹر کے بیروت بندرگاہ کے معائنے اور اس کی رپورٹ کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا۔

قبل ازیں برطانوی خبررساں ایجنسی رائیٹرز نے سرکاری دستاویزات اور لبنان کے سکیورٹی حکام کے حوالے سے بتایا تھا کہ مستعفی وزیراعظم حسان دیاب اور صدر میشال عون کو گذشتہ ماہ متنبہ کیا گیا تھا کہ بندرگاہ پر ایک گودام میں امونیم نائٹریٹ کی 2750 ٹن مقدار پڑی ہوئی ہے اور وہ دارالحکومت کو تباہ کرسکتی ہے۔

دریں اثناء لبنان کی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ بیروت میں تباہ کن دھماکے کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد 171 ہوگئی ہے اور چھے ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔بیروت کے گورنرمروان عبود کا کہنا ہے کہ دھماکے سے ہزاروں عمارتیں تباہ ہوچکی ہیں اور کم سے کم تین لاکھ افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔

اس تباہ کن دھماکے کے بعد سے بیروت اور دوسرے شہروں میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ ہزاروں لبنانی شہری حکمران طبقے کو اس واقعے کا ذمے دار قرار دے رہے ہیں اور وہ عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لیے کوئی خاطرخواہ انتظامات نہ کرنے پر ارباب اقتدار کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ ان کے احتجاج کے بعد سوموار کو وزیراعظم حسان دیاب اپنی کابینہ سمیت مستعفی ہوگئے تھے۔

مقبول خبریں اہم خبریں