متحدہ عرب امارات نے واضح کیا ہے کہ وہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان کوئی سمجھوتا طے پانے تک مقبوضہ بیت المقدس ( یروشلیم) میں اپنا سفارت خانہ نہیں کھولے گا۔
اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے جمعرات کو ایک تاریخی امن معاہدے پر اتفاق کیا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان یہ تاریخی معاہدہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں طے پایا ہے۔اس کے تحت ان کے درمیان معمول کے سفارتی تعلقات استوار کرنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
ابوظبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید نے ٹویٹر پر اس معاہدے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ اس کے تحت اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے بعض علاقوں پر اپنی خود مختاری کے نفاذ کے منصوبے سے دستبردار ہوجائے گا۔
شیخ محمد بن زاید نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے فون کال میں مزید فلسطینی علاقوں کو اسرائیلی ریاست میں ضم نہ کرنے سے متعلق ایک سمجھوتے سے اتفاق کیا ہے۔اس کے علاوہ یو اے ای اور اسرائیل نے دوطرفہ تعاون کے فروغ اور سفارتی تعلقات استوار کرنے کے لیے ایک نقشہ راہ وضع کرنے سے بھی اتفاق کیا ہے۔
ان تینوں ممالک کی جانب سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے’’ اس تاریخی سفارتی پیش رفت سے مشرق اوسط کے خطے میں امن کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔یہ معاہدہ دلیرانہ سفارت کاری ، تینوں لیڈروں کے ویژن اوریو اے ای اور اسرائیل کے عزم و حوصلے کا بیّن ثبوت ہے۔اس سے خطے میں دستیاب عظیم مواقع سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا۔ تینوں ممالک کو اس وقت بہت سے چیلنجز درپیش ہیں اور وہ تینوں آج کی تاریخی کامیابی سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔‘‘
بیان کے مطابق ’’اسرائیل اور یو اے ای کے وفود آیندہ ہفتوں کے دوران میں ملاقات کریں گے اور وہ سرمایہ کاری ، سیاحت ، براہ راست پروازیں شروع کرنے ، سکیورٹی ، ٹیلی مواصلات ، ٹیکنالوجی ، توانائی ، تحفظ صحت ، ثقافت ، ماحول اور ایک دوسرے کے ملک میں اپنے اپنے سفارت خانے کھولنے اور بعض دوسرے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے فروغ کے لیے مختلف سمجھوتوں پر دست خط کریں گے۔‘‘