یو اے ای نے اسرائیل سےڈیل ایران کی وجہ سے نہیں کی،ترک صدر کی تنقید مسترد

ڈیل کے ذریعے ایران کے خلاف کسی طرح کی کوئی گروپ بندی نہیں کی جارہی ہے:انور قرقاش

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

متحدہ عرب امارات نے کہا ہے کہ اس نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا فیصلہ ایران کا مقابلہ کرنے کے لیے نہیں کیا ہے۔اس نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی امن ڈیل پر تنقید مسترد کردی ہے۔

متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ انور قرقاش نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا ہے کہ ’’یہ ڈیل ایران کے بارے میں نہیں،یہ یو اے ای ، اسرائیل اور امریکا سے متعلق ہے۔‘‘

Advertisement

انھوں نے واضح کیا کہ اس کا کسی بھی طرح یہ مطلب نہیں کہ اس کے ذریعے ایران کے خلاف کسی طرح کی کوئی گروپ بندی کی جارہی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس سمجھوتے سے متعلق یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ وہ اس کے ذریعے ایران کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں اور دنیا میں اس کو مزید تنہائی کا شکار کرنا چاہتے ہیں لیکن انور قرقاش نے اپنے ملک کے بارے میں ایسے کسی تاثر کی نفی کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ یو اے ای اپنے ہمسایہ ملک کو اشتعال نہیں دلانا چاہتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’’ ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت ہی پیچیدہ ہیں۔ہمارے اپنے کچھ تحفظات ہیں مگر اس کے باوجود ہم محسوس کرتے ہیں کہ اس کے ساتھ متنازع امور کو سفارت کاری کے ذریعے طے کیا جانا چاہیے اور کشیدگی نہیں ہونی چاہیے۔‘‘

اماراتی وزیر خارجہ نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے یو اے ای سے سفارتی تعلقات معطل کرنے کے دھمکی آمیز بیان کو بھی مسترد کردیا ہے اور اس کو دُہرے معیار کا حامل قرار دیا ہے کیونکہ ان کے بہ قول ترکی نے توخود اسرائیل کے ساتھ تجارتی اور سیاسی تعلقات قائم کررکھے ہیں۔

انور قرقاش کا کہنا تھا کہ ’’ ترکی میں ہر سال پانچ لاکھ سے زیادہ اسرائیلی سیاح آتے ہیں۔دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ سالانہ تجارت کا حجم دو ارب ڈالر ہے۔اسرائیل میں ترکی کا سفارت خانہ کھلا ہوا ہے۔اس صورت حال میں،میں تو خود سے یہ سوال کرتا ہوں کہ کیا یہ اصولی مؤقف ہے یا نہیں۔‘‘

ترک صدر ایردوآن نے اسرائیل سے امن معاہدہ طے کرنے پر متحدہ عرب امارات کے ساتھ سفارتی تعلقات معطل کرنے کی دھمکی دی تھی۔انھوں نے جمعہ کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دونوں ملکوں میں امن معاہدے کے ردعمل میں کہا کہ ’’ فلسطینیوں کے خلاف یہ اقدام ہضم نہیں کیا جاسکتا۔فلسطین اگر یو اے ای میں اپنا سفارت خان بند کرتا ہے یا اپنے سفیر کو واپس بلا لیتا ہے تو ہم بھی ایسا کریں گے۔‘‘

یو اے ای کے ساتھ معاہدے کے تحت اسرائیل نے غربِ اردن کے بعض علاقوں کو ضم کرنے کے اعلان کردہ منصوبے سے دستبردار ہونے سے اتفاق کیا ہے۔انور قرقاش کا کہنا تھا کہ ’’ہمیں فلسطینی علاقوں کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کے معاملے پر بہت تشویش لاحق تھی۔اس تصوراتی اعلامیے کے ذریعے ہم کم سے کم مذاکرات کو جگہ دینے کے تو قابل ہوئے ہیں۔‘‘

مقبول خبریں اہم خبریں