متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے ابوظبی میں متعیّن ایران کے ناظم الامور کو اتوار کے روز طلب کیا ہے اور ان سے صدر حسن روحانی کی ایک ’’ناقابل قبول‘‘ تقریر پر احتجاج کیا ہے۔
صدر روحانی نے ہفتے کے روز ایک تقریر میں کہا تھا کہ یو اے ای نے اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کے لیے امن معاہدہ کرکے ایک بہت بڑی غلطی کا ارتکاب کیا ہے۔انھوں نے یو اے ای کے اس اقدام کو غداری سے تعبیر کیا تھا۔
انھوں نے یو اے ای کے اسرائیل کے ساتھ جمعرات کو امن معاہدے کے اعلان کے بعد اپنے پہلے ردعمل میں کہا کہ ’’ انھیں ( یو اے ای کو) یاد رکھنا چاہیے کہ انھوں نے بہت بڑی غلطی کی ہےاور غداری کی ہے۔‘‘
.@MoFAICUAE summons
— هند مانع العتيبة Hend Al Otaiba (@hend_mana) August 16, 2020
Iranian Charge D'affaires & hands him a strong note of protest against threats in President Rouhani's speech on UAE sovereign decisions.
Ministry considers the speech unacceptable & inflammatory w/ serious implications for security & stability in the region.
یو اے ای کی سرکاری خبررساں ایجنسی وام کے مطابق امارات کی وزارت خارجہ نے ایرانی صدر کی اس تقریر کو ’’ ناقابل قبول اور اشتعال انگیز‘‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ’’اس کے خلیجی عرب خطے کی سلامتی اور استحکام کے لیے سنگین مضمرات ہوں گے۔‘‘
وام کے مطابق وزارت خارجہ نے سخت الفاظ پر مشتمل احتجاجی مراسلہ ایران کے ناظم الامور کے حوالے کیا ہے اور ایران کو باور کرایا ہے کہ وہ تہران میں یو اے ای کے سفارتی مشن کا تحفظ کرے۔
ادھر ایرانی دارالحکومت تہران میں ہفتے کی شب اماراتی سفارت خانے کے سامنے ایرانی مظاہرین کے ایک چھوٹے گروپ نے جمع ہوکریو اے ای،اسرائیل امن معاہدے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔