اسرائیل میں متحدہ عرب امارات سے آنے والے سیاحوں کے پاسپورٹس پر مہر نہیں لگے گی۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کے نائب ترجمان نزار عمر نے العربیہ انگلش سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ’’اسرائیل میں آنے والے سیاحوں کے پاسپورٹس پر بالعموم بارڈر کنٹرول (ہوائی اڈوں )پرمہر نہیں لگائی جاتی ہے بلکہ انھیں ایک کارڈ کے طور پر مجاز کاغذ کا ٹکڑا دیا جاتا ہے جس کو دکھا کر وہ ملک داخل ہوسکتے ہیں۔‘‘
ان سے یہ سوال پوچھا گیا تھا کہ کیا امارات سے آنے والے سیاحوں کے پاسپورٹس پر دخول اور خروج کی مہر لگائی جائے گی۔اس کے جواب میں انھوں نے مزید کہا کہ اس موضوع پر دونوں ملکوں کے درمیان آیندہ بات چیت میں مزید تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
اسرائیل میں یو اے ای کے پاسپورٹس پر مہر لگانے کا معاملہ اس لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے کہ بعض عرب ممالک اسرائیلی مہر زدہ پاسپورٹس کے حاملین کو اپنے ہاں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔ اسرائیل کا پڑوسی لبنان بھی ایسے ممالک میں شامل ہے۔
متحدہ عرب امارات نے پہلے ہی اسرائیلی مہر زدہ پاسپورٹس کے حاملین کو ملک میں آنے کی اجازت دے رکھی ہے۔اسرائیلی شہری اگر اپنے ملک کے علاوہ کسی اور ملک کے جاری کردہ پاسپورٹس استعمال کریں تو انھیں بھی داخلے کی اجازت دے دی جاتی ہے۔واضح رہے کہ اسرائیل کے شہریوں کی اکثریت امریکا سمیت مغربی ممالک کی شہریت بھی رکھتی ہے۔
یو اے ای نے گذشتہ سال دسمبر میں اسرائیلی پاسپورٹس کے حامل افراد کو ملک میں داخلے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا تھا مگر یہ استثنا انھیں دبئی میں منعقد ہونے والی نمائش 2020ء میں شریک ہونے کے لیے دیا گیا تھا۔تاہم کرونا وائرس کی وَبا کی وجہ سے اس عالمی نمائش کو ایک سال کے لیے ملتوی کردیا گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ جمعرات کو اسرائیل اور یو اے کے درمیان تاریخی امن معاہدے کا اعلان کیا تھا۔اس کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان معمول کے تعلقات کی بحالی کے ضمن میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔
اسرائیل کی بیرون ملک کارروائیوں کی ذمے دار خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ یوسی کوہن نے منگل کے روز متحدہ عرب امارات کے مشیر برائے قومی سلامتی شیخ تہنون بن زاید آل نہیان سے ملاقات کی تھی اور ان سے دونوں ملکوں کے درمیان سکیورٹی سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
اس سے ایک روز پہلے اسرائیلی صدر ریووین ریولین نے سوموار کے روز ابو ظبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید آل نہیان کو یروشلیم (مقبوضہ بیت المقدس) کے دورے کی دعوت دی ہے۔
انھوں نے ولی عہد کو دعوت نامہ عربی زبان میں ایک خط کی شکل میں بھیجا ہے اور اس میں کہا ہے کہ ’’ مجھے امید ہے کہ اس اقدام سے خطے کی اقوام اور ہمارے درمیان باہمی اعتماد کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔‘‘
متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تاریخی امن معاہدے کے بعد فون پر رابطے پر بحال ہوچکے ہیں اور پہلے سے بند ویب گاہیں کھول دی گئی ہیں۔
یو اے ای کی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر برائے تزویراتی ابلاغ ہند العتیبہ نے اتوار کو ایک ٹویٹ میں بتایا تھا کہ ’’اماراتی وزیرخارجہ شیخ عبداللہ بن زاید آل نہیان اور ان کے اسرائیلی ہم منصب گابی اشکنازی نے دونوں ملکوں کے درمیان فون رابطے کا افتتاح کردیا ہے۔‘‘
اسرائیل اور یو اے ای میں فون روابط کی بحالی کے ساتھ ہی بعض ویب گاہیں بھی ان بلاک کردی گئی تھیں۔اسرائیل کی خبری ویب گاہ ’’دا ٹائمز آف اسرائیل‘‘ بھی اتوار سے یواے ای میں آن لائن دستیاب ہے۔اس سے پہلے اماراتی حکومت نے اس ویب گاہ کو ملک میں بلاک کررکھا تھا۔