امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے دھمکی دی ہے کہ ان کا ملک ایران کے خلاف تمام پابندیاں دوبارہ عاید کرسکتا ہے۔ امریکا نے 2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے کے تحت ایران کے خلاف عاید کردہ بہت سی اقتصادی پابندیاں ختم کردی تھیں۔
امریکا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران کے خلاف عاید اسلحہ کی پابندی کی مدت میں توسیع کرانے میں ناکام رہا ہے۔مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ اب امریکا ایران کے خلاف ماضی میں اٹھائی گئی پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک شکایت پیش کرے گا اور اس میں وہ یہ مؤقف اختیار کرے گا کہ ایران مذکورہ جوہری سمجھوتے کی پاسداری میں ناکام رہا ہے۔
امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے قبل ازیں خبردار کیا تھا کہ اگر ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی عاید کردہ اسلحہ کی پابندی کی مدت ختم ہوجاتی ہے اور اس میں توسیع نہیں کی جاتی تو وہ مشرقِ اوسط کے پورے خطے میں اپنی تخریبی سرگرمیوں اوران میں ’سہولت کاری‘ کا کردار جاری رکھے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’ ایران پہلے ہی آبنائے ہرمز میں بحری جہازوں کو بارودی سرنگوں کے حملوں میں نشانہ بناچکا ہے،اس نے سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر میزائلوں سے حملے کیے ہیں اور یمن میں حوثیوں کو اسلحے سے لدے جہاز بھیجے ہیں۔‘‘
مائیک پومپیو نے خبردار کیا تھا کہ’’ اگر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہتی ہے تو ایران کو پورے مشرقِ اوسط بلکہ دنیا بھر میں تباہی کے بیج بونے کی آزادی مل جائے گی۔‘‘
ان کے بہ قول’’واشنگٹن نے ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ برقرار رکھنے کی مہم برپا کی ہے اور اس پر مکمل عمل درآمد کیا ہے۔اس کے نتیجے میں ایران تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والی 90 فی صد آمدن سے محروم ہوچکا ہے۔وہ اس آمدن کو اپنی غیر قانونی جوہری سرگرمیوں اور دہشت گردی کی کارروائیوں پر صرف کررہا تھا۔‘‘