ایران نے سیکڑوں ٹن امونیم نائٹریٹ لبنان میں حزب اللہ کو منتقل کیا : رپورٹ

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

مغربی انٹیلی جنس ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق ایران نے 2013ء اور 2014ء میں لبنانی تنظیم حزب اللہ کو امونیم نائٹریٹ کی بھاری مقدار فراہم کی۔ یہ فراہمی بیروت کی بندرگاہ اور ہوائی اڈے کے ذریعے یا شام سے زمینی راستے عمل میں آئی۔ اس امونیم نائٹریٹ کا حجم 630 سے 670 ٹن تک تھا اور اس کے اوسط نرخ 381.34 یورو تھے۔

اس حوالے سے جرمن اخبار "Die Welt" نے بدھ کے روز جرمنی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کی جانب سے جاری ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ حزب اللہ نے 16 جولائی 2013ء کو 270 ٹن وزن کی پہلی کھیپ وصول کی جس کی قیمت 179.399 يورو تھی۔ دوسری کھیپ 23 اکتوبر 2013ء کو وصول ہوئی اس کا وزن بھی 270 ٹن اور قیمت 140.693 يورو تھی۔ تیسری کھیپ کا وزن اور قیمت معلوم نہیں ہو سکی۔ بعد ازاں چوتھی کھیپ 4 اپریل 2014ء حوالے کی گئی۔ اس کھیپ کا وزن 90 سے 130 ٹن تھا اور اوسط قیمت 61.248 یورو تھی۔

Advertisement

جرمن اخبار کے مطابق ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس جنرل قاسم سلیمانی کے زیر قیادت امونیم نائٹریٹ کی کھیپوں کو کارگو کرنے اور حزب اللہ تک منتقل کرنے کا ذمے دار تھی۔ قاسم سلیمانی رواں سال جنوری میں بغداد کے ہوائی اڈے کے باہر امریکی ڈرون کے فضائی حملے میں مارا گیا تھا۔ البتہ اس بات کی تصدیق ابھی نہیں ہو سکی کہ یہ امونیم نائٹریٹ کی وہ ہی کھیپ تھی جو بیروت کی بندرگاہ کے گودام میں ذخیرہ کی گئی۔ اسی دوران جارجیا سے آنے والا بحری جہاز Rhosus بیروت کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوا۔ یہ جہاز 2750 ٹن امونیم نائٹریٹ موزمبیق میں دھماکا خیز مواد تیار کرنے والی ایک کمپنی کے واسطے لے کر جا رہا تھا۔ تاہم اس جہاز کو راستے میں روک لیا گیا اور منزل مقصود پر نہیں پہنچنے دیا گیا۔ جہاز پر لدے ہوئے تمام امونیم نائٹریٹ کو بیروت کی بندرگاہ کے گودام نمبر 12 میں ذخیرہ کر دیا گیا۔

اخبار نے مزید بتایا کہ حزب اللہ تنظیم کا ایک کمانڈر محمد جعفر القصیر دھماکا خیز مواد کی درامد اور برآمد کی کارروائیوں کا ذمے دار تھا۔ حزب اللہ کی فنڈنگ کے الزام میں امریکی حکومت نے القصیر کا نام پابندیوں میں شامل شخصیات کی فہرست میں درج کر دیا تھا۔

دہشت گردی کے انسداد اور انٹیلی جنس امور کے ماہرین کے مطابق القصیر حزب اللہ کے "یونٹ 108" کا سربراہ ہے۔ مذکورہ یونٹ کا ہیڈ کوارٹر دمشق میں ہے اور وہ ہتھیاروں اور ٹکنالوجی کی ایران سے شام کے راستے لبنان منتقلی کے سلسلے میں سہولت کار کا کردار ادا کرتا ہے۔ یہ یونٹ ایران سے امونیم نائٹریٹ کو لبنان میں حزب اللہ کی دہلیز تک منتقل کرنے کے حوالے سے مرکزی واسطہ ہو سکتا ہے۔

جرمن اخبار کے مطابق محمد جعفر القصیر "الحاج فادی" کے خطاب سے جانا جاتا ہے۔ اس کے ایک بھائی کا نام حسن ہے جو حزب اللہ کے سکریٹری جنرل حسن نصر اللہ کا داماد ہے۔ علاوہ ازیں القصیر کا ایک بھائی احمد القصیر تھا۔ اس نے 11 نومبر 1982ء کو لبنان کے جنوبی شہر صور میں اسرائیلی ملٹری گورنر کی عمارت میں خود کو دھماکے سے اڑا دیا تھا۔

مقبول خبریں اہم خبریں