امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران کے خلاف دوبارہ پابندیوں کی بحالی کے لیے باضابطہ طور پر شکایت پیش کردی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے عالمی ادارے سے ایران کے خلاف اسلحہ کی پابندی برقرار رکھنے کی بھی درخواست کی ہے۔
ایران اور روس نے امریکا کی اس نئی تحریک کی مخالفت کی ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اپنے ملک پر اسلحے کی پابندی کے دوبارہ نفاذ کی صورت میں سنگین مضمرات کی دھمکی دی ہے جبکہ روس کا کہنا ہے کہ امریکا کی اس تحریک کا اب کوئی جواز نہیں رہا ہے۔
چین نے بھی ایران کے خلاف اسلحہ کی پابندی میں توسیع کی سخت مخالفت کی ہے۔امریکا کی گذشتہ ہفتے سلامتی کونسل میں اس سلسلے میں پیش کردہ قرار داد کو کثرت رائے سے مسترد کردیا گیا تھا اور پندرہ رکن ممالک میں سے صرف جمہوریہ ڈومنیکن نے امریکا کا ساتھ دیا تھا۔
اقوام متحدہ میں روس کے سفیر واصلی نیبزیا نے مائیک پومپیو کی آمد سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اب ایران کے خلاف پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کے لیے درخواست نہیں دے سکتا کیونکہ وہ تو ایران سے طے شدہ جوہری سمجھوتے (مشترکہ جامع لائحہ عمل) کا حصہ نہیں رہا ہے اور اس سے دستبردار ہوچکا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018ء میں یک طرفہ طور پراس سمجھوتے سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا تھا اور ایرانی نظام پر زیادہ سے زیادہ دباؤ برقرار رکھنے کے لیے دوبارہ سخت اقتصادی پابندیاں نافذ کردی تھیں۔
مائیک پومپیو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر دیان ترائن سیاح جانی (انڈونیشی سفیر) اور یو این سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات کرنے والے تھے۔
امریکا ایران کے خلاف اسلحہ کی پابندی میں توسیع سمیت وہ تمام بین الاقوامی پابندیاں بھی بحال کرانا چاہتا ہے جو 2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے کی شقوں کے تحت ہٹا دی گئی تھیں۔ ایران نے اس کے بدلے میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے پروگرام سے دستبردار ہونے سے اتفاق کیا تھا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد کے ذریعے اس سمجھوتے کی توثیق کی تھی۔اس میں یہ کہا گیا تھا کہ اگر ایران جوہری سمجھوتے کی پاسداری میں ناکام رہتا ہے اور اس کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتا تو اس میں شریک ممالک یک طرفہ طور پر دوبارہ اس کے خلاف پابندیاں نافذ کرسکتے ہیں۔
مائیک پومپیو نے ایک روز قبل ہی دھمکی دی تھی کہ امریکا ایران کے خلاف تمام پابندیاں دوبارہ عاید کرسکتا ہے۔ امریکا نے جوہری سمجھوتے کے تحت ایران کے خلاف عاید کردہ بہت سی اقتصادی پابندیاں ختم کردی تھیں۔
امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے قبل ازیں خبردار کیا تھا کہ اگر ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی عاید کردہ اسلحہ کی پابندی کی مدت ختم ہوجاتی ہے اور اس میں توسیع نہیں کی جاتی تو وہ مشرقِ اوسط کے پورے خطے میں اپنی تخریبی سرگرمیوں اوران میں ’سہولت کاری‘ کا کردار جاری رکھے گا۔
مائیک پومپیو نے خبردار کیا تھا کہ’’ اگر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہتی ہے تو ایران کو پورے مشرقِ اوسط بلکہ دنیا بھر میں تباہی کے بیج بونے کی آزادی مل جائے گی۔‘‘ امریکا سلامتی کونسل سےایران کے خلاف عاید اسلحہ کی پابندی کی مدت میں توسیع کرانے میں ناکام رہا ہے۔
ان کے بہ قول’’واشنگٹن نے ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ برقرار رکھنے کی مہم برپا کی ہے اور اس پر مکمل عمل درآمد کیا ہے۔اس کے نتیجے میں ایران تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والی 90 فی صد آمدن سے محروم ہوچکا ہے۔وہ اس آمدن کو اپنی غیر قانونی جوہری سرگرمیوں اور دہشت گردی کی کارروائیوں پر صرف کررہا تھا۔‘‘