ترکی کی فضائیہ اور بحری افواج نے بحیرہ ایجیئن میں مشترکہ تربیتی جنگی مشقیں کی ہیں۔
ترکی کی وزارتِ دفاع نے ہفتے کے روز ان مشقوں کی اطلاع دی ہے اور ایک ٹویٹ میں بتایا ہے کہ ایف 16 لڑاکا طیاروں کے علاوہ جنگی بحری جہازوں نے ان مشقوں میں حصہ لیا ہے۔ان کا مقصد مسلح افواج کی حربی تیاریوں کا جائزہ لینا اور ان کی آپریشنل صلاحیت میں اضافہ ہے۔
یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم نیٹو میں شامل ترکی اور یونان میں بحر متوسط کے مشرقی حصے میں گیس اور تیل کی تلاش کے معاملے پر سخت کشیدگی پائی جارہی ہے۔
ایک روز قبل ہی ترکی نے بحیرۂ اسود میں گیس کے وافر ذخائر کی دریافت کا اعلان کیا تھا۔ترکی نے دو ہفتے قبل تیل اور گیس کے ذخائر کی تلاش کے لیے اس علاقے میں اپنا جہاز بھیجا تھا اور اس کے ساتھ تحفظ کے لیے جنگی بحری جہاز بھی بھیجے تھے۔
یونان ان پانیوں کی ملکیت کا دعوے دار ہے اور اس کا کہنا ہے کہ صرف اسی کو وہاں تیل اور گیس کی تلاش اور انھیں نکالنے کا حق حاصل ہے۔یونان نے ترکی کی اس سرگرمی کے ردِعمل میں اپنے جہاز بحیرہ ایجیئن میں بھیجے تھے اور اپنی فوج کو الرٹ رہنے کا حکم دیا تھا۔فرانس نے بھی اس متنازع سمندر علاقے میں اپنے جنگی بحری جہاز اور طیارے یونان کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کے لیے بھیجے تھے۔
ترکی اور یونان کے درمیان تعلقات ایک عرصے سے روایتی طور پر تناؤ کا شکار چلے آ رہے ہیں۔1970ء کے عشرے کے بعد دونوں ممالک تین مرتبہ حالت جنگ میں آ گئے تھے۔ان میں سے ایک مرتبہ تو بحیرہ ایجیئن میں تیل اور گیس کی تلاش کے حقوق کے معاملے پر وہ جنگ آزما ہونے کے قریب آ گئے تھے۔ واضح رہے کہ بحیرہ ایجیئن دونوں ملکوں کے درمیان واقع ہے اور ایک طرح سے حد فاصل کام دیتا ہے۔