امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یونان اور ترکی کے درمیان قائم حالیہ کشیدگی پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق ٹرمپ کا یہ موقف یونان کے وزیر اعظم کریاکس میٹسوٹاکس کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو کے دوران سامنے آیا۔
ٹرمپ نے نیٹو اتحاد کے رکن دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ بحیرہ روم کے مشرق میں توانائی کے وسائل میں اپنے حقوق سے متعلق تنازع کے حوالے سے بات چیت کریں۔
اس سے قبل ٹرمپ نے بدھ کے روز اپنے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوآن کے ساتھ بھی ٹیلیفون پر رابطے میں دو طرفہ امور اور علاقائی معاملات پر بات کی تھی۔ ان میں بحیرہ روم کا معاملہ بھی شامل ہے۔
ترکی کے صدر زور دے کر کہہ چکے ہیں کہ اُن کا ملک بحیرہ روم اور بحیرہ مردار میں اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔ انہوں نے یونان کو کسی بھی غلطی سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ "ہم قطعا کوئی رعائت پیش نہیں کریں گے ... ہم اپنے ہم منصبوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایسی کسی بھی غلطی سے گریز کریں جس کے نتیجے میں انہیں نقصان بھگتنا پڑے"۔
رواں ماہ ترکی کی جانب سے بحیرہ روم کے مشرق میں متنازع پانی میں سروے کے لیے بحری جہاز کے بھیجے جانے کے بعد سے انقرہ اور ایتھنز کے درمیان کشیدگی میں شدت آ گئی ہے۔ یونان اس اقدام کو غیر قانونی قرار دے چکا ہے۔
ترکی اور یونان کے بیچ مذکورہ علاقے میں تیل اور گیس کے وسائل پر خود مختاری کے حوالے سے اختلافات جاری ہیں۔ علاقے کے پانی میں پھیلے جزیروں میں زیادہ تر یونان کی ملکیت ہیں تاہم دونوں ملکوں کے بحر باش کے پھیلاؤ کے حوالے سے مختلف نقطہ ہائے نظر کی بنیاد پر تنازع نے جنم لیا۔