ترکی میں تقریبا 8 ماہ قبل بھوک ہڑتال شروع کرنے والی کُرد خاتون ایڈوکیٹ اِبرو تیمتک جمعرات کی شام استنبول میں انتقال کر گئی۔ بھوک ہڑتال کے باعث جیل میں اِبرو کی حالت بگڑ جانے کے بعد اسے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ خاتون ایڈوکیٹ نے غیر معینہ مدت کے لیے اپنی بھوک ہڑتال کا آغاز 5 فروری سے کیا تھا۔
انسانی حقوق کے ایک ادارے نے انقرہ میں مقامی وقت کے مطابق رات نو بجے اعلان کیا کہ ابرو 238 روز کی بھوک ہڑتال کے بعد فوت ہو گئی۔
اِبرو کے بھوک ہڑتال شروع کرنے کے تقریبا ایک ماہ بعد اس کا ایک تُرک ساتھی وکیل بھی ابرو کے ساتھ ہڑتال میں شامل ہو گیا تھا۔ عرب نژاد ترک وکیل آیتاج اونسال کو ابرو کے ساتھ ستمبر 2017 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
وکلاء کی انجمن کی جانب سے ایک تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہماری ساتھ ابرو تیمتک کی حرکت قلب رک گئی ہے جس نے انصاف کی خاطر اپنی زندگی قربان کر دی۔ انجمن نے اپنے سرکاری اکاؤنٹ پر کی گئی ٹویٹ میں کہا کہ "عوامی وکیل ہمیشہ ہمارے دلوں میں رہے گی"۔
ابرو کا اپنے ساتھی وکیل اونسال کے ساتھ یہ مطالبہ تھا کہ ان کے ساتھ ایک منصفانہ عدالتی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ اس سے قبل ترکی کی عدالت نے ابرو کو 13.5 برس اور اس کے ساتھ اونسال کو 10.5 برس قید کی سزا سنائی تھی۔ اس کے سبب دونوں افراد نے کئی ماہ قبل غیر معینہ مدت کے لیے بھوک ہڑتال کا آغاز کیا تھا۔
رواں سال جولائی میں دونوں ایڈوکیٹس کی رہائی کے مطالبے کے لیے متعدد مظاہرے بھی ہوئے۔ ان مظاہروں میں درجنوں وکلاء نے شرکت کی تھی۔