الحرازات ریسٹ ہاؤس کیس: دہشت گردوں نے امامِ حرم کے قتل کی بھی منصوبہ بندی کی

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

سعودی عرب کے شہر جدہ میں "الحرازات ریسٹ ہاؤس" کیس کے سلسلے میں 9 دہشت گردوں کے خلاف سزا سنا دی گئی ہے۔ تین دہشت گردوں کو موت کی سزا سنائی گئی ہے جن میں گروپ کا سربراہ شامل ہے۔ دیگر پانچ ملزمان کو 25 برس قید کی سزا دی گئی ہے جب کہ ایک ملزم کو جو غیر ملکی شہریت کا حامل ہے 16 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ سزا پوری ہونے کے بعد اسے مملکت سے بے دخل کر دیا جائے گا۔

استغاثہ کی جانب سے عائد الزامات کے مطابق الحرازات گروپ کے سربراہ نے اپنے متعدد عناصر کو کھانے پینے کی اشیاء کے گوداموں کا پتہ چلانے کے احکامات جاری کیے تا کہ مملکت میں سیکورٹی کی صورت حال بگاڑنے کے دوران ان سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔ علاوہ ازیں ایک رکن کو یہ ذمے داری سونپی گئی کہ وہ ان مساجد کا پتہ چلائے جہاں سیکورٹی اہل کار نماز ادا کرتے ہیں تا کہ ان اہل کاروں کو نشانہ بنایا جا سکے۔

Advertisement

گروپ کے سربراہ نے اپنے ایک رکن کو مکہ مکرمہ میں ایک شہزادے کے گھر کی نگرانی پر لگا دیا۔ اس رکن سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مذکورہ شہزادے کی نقل و حرکت اور اس کے گھر کا دروازہ بند ہونے کا وقت ریکارڈ کرے جو عموما مہمانوں اور سرکاری ذمے داران سے ملاقات کے لیے کھلا رہتا تھا۔ اسی طرح ایک دوسرے رکن کو حکم دیا گیا کہ وہ کھیلوں کے کلبوں کے تربیت کاروں کی ریکی کرے جو برازیل کی شہریت رکھتے ہیں تا کہ مناسب وقت پر ان کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جا سکے۔

علاوہ ازیں گروپ کے سربراہ نے اپنے ایک رکن کے ساتھ مل کر "مطيع الصيعری" کو قتل کر دیا جو اسی گروپ کا رکن تھا۔ دھماکا خیز بیلٹوں اور آلات کی تیاری کے ماہر اس رکن کو اس شک پر قتل کیا گیا کہ وہ گروپ کی حمایت سے پیچھے ہٹ گیا ہے اور خود کو حکام کے حوالے کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ الصیعری کے قتل کے بعد اس کی لاش سے تعفن اٹھنا شروع ہوا تو الحرازات کے ریسٹ ہاؤس کے اندر ہی ایک جگہ پر اس کو دفن کرنے کے واسطے کھدائی کی گئی۔

اسی طرح گروپ کے سربراہ نے ایک ملزم کو مسجد حرام کے ایک امام کا قتل کرنے کا مشن سونپا تھا۔ ملزم پستول میں متعدد گولیاں لے کر امامِ حرم کے مسجد حرام سے باہر آنے کا منتظر رہا تاہم انہیں باہر آنے میں تاخیر ہو گئی۔ یہ تاخیر ان کے محفوظ رہنے کا بہانہ بن گیا۔ بعد ازاں ملزم اپنا مشن پورا کیے بغیر ہی وہاں سے فرار ہو کر گروپ کے ٹھکانے پر لوٹ آیا۔

گروپ کے ایک ملزم نے شام میں ایک شخص کے ساتھ رابطہ کیا تھا تا کہ ملزم اور اس کے ایک بھائی کو مملکت سے نکلنے کا راستہ مل جائے اور وہ شام میں داعش تنظیم میں شمولیت اختیار کر سکیں۔ شام میں موجود شخص نے ملزم سے مالی رقم فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا تا کہ اس کی درخواست کو قبول کیا جائے۔

گروپ کے ایک ملزم نے داعش تنظیم کے لیے میڈیا کے میدان میں خدمات فراہم کیں۔ اس نے گوگل سرچ انجن پر آنے والے افراد کے لیے ایک ویب سائٹ ڈیزائن کرنے پر کام کیا جو داعش تنظیم کے متعلق خبریں پوسٹ کرے۔

مقبول خبریں اہم خبریں