ٹرمپ، بائیڈن کے درمیان پہلا صدارتی مباحثہ پرتشدد تصادم کا عنوان بن گیا

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

امریکا کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے صدارتی امیدواروں کے درمیان پہلے صدارتی مباحثے میں تلخی دیکھی گئی۔ ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ڈیموکریٹک حریف جو بائیڈن نے ایک دوسرے پر سخت تنقیدی جملوں کا تبادلہ کیا۔

ریاست اوہائیو کے شہر کلیو لینڈ میں منگل کی شب ہونے والے مباحثے میں کرونا وائرس سے نمٹنے کی حکمتِ عملی پر دونوں امیدواروں نے ایک دوسرے پر حملے کیے۔

ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن نے کہا کہ عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے صدر کے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ وہ جانتے تھے کہ یہ مہلک وبا ہے لیکن انہوں نے عوام کو کچھ نہیں بتایا۔

بائیڈن کا کہنا تھا کہ صدر کو مسائل سے نکل کر کرونا وبا کی پیش قدمی روکنی چاہیے۔ جس پر ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے کرونا وبا سے نمٹنے کے لیے شاندار اقدامات کیے ہیں اور ہم ویکسین کی تیاری میں چند ہفتے دوری پر ہیں۔

تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات سے متعلق دونوں امیدواروں نے الگ الگ رائے کا اظہار کیا۔

ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن نے ووٹرز پر زور دیا کہ وہ الیکشن کے روز اپنا حق رائے دہی لازمی استعمال کریں اور صدر ٹرمپ کی تجاویز سے نہ گھبرائیں کیوں کہ ان کے بقول شاید وہ نقصان قبول نہ کر سکیں۔

جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ٹرمپ ڈاک کے ذریعے ڈالے جانے والے ووٹوں پر غیر ضروری طور پر شک کا اظہار کر رہے ہیں۔

ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انتخابات میں ڈیموکریٹس کی جانب سے بڑے پیمانے پر دھاندلی کا خدشہ ہے۔ ان کے بقول گزشتہ ہفتے کچرے سے بیلٹ پیپرز ملے ہیں۔

کلیولینڈ شہر کے کالج کیمپس میں دونوں امیدواروں کے درمیان 90 منٹ تک یہ مباحثہ جاری رہا۔ صدارتی مباحثہ ایسے موقع پر ہوا ہے جب پانچ ہفتوں کے بعد امریکا میں تین نومبر کو صدارتی انتخاب ہونا ہے۔

دونوں امیدواروں کی عمریں 70 برس سے زیادہ ہے اور ان کے درمیان مزید دو مباحثے ہونا ہیں۔

مقبول خبریں اہم خبریں