آذربائیجان اور آرمینیا کی فوجوں کے درمیان جاری جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم 28 ترک نواز شامی جنگجو ہلاک ہو گئے ہیں۔
برطانیہ میں قائم مانیٹرنگ گروپ شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق نے بتایا ہے کہ ہلاک شدگان کا تعلق ان 850 جنگجوئوں کے دستوں سے ہے جو کہ ترکی کی جانب سے آذربائیجان کی مدد کے لئے بھیجے گئے تھے۔
ہلاک ہونے والے جنگجوئوں میں سے تین کے عزیز و اقارب نے عالمی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے عزیز آذربائیجان میں لڑتے ہوئے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ علاوہ ازیں جھڑپوں میں ہلاک ہونے والے دیگر چار جنگجوئوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر شائع ہوگئی تھی۔
آرمینیائی حکومت نے بارہا ترکی پر الزام لگایا ہے کہ وہ آذربائیجان کی مدد کرنے کے لئے شامی جنگجوئوں کو بھیج رہا ہے۔ اس موقف کو ترکی اور آذربائیجان نے بار بار مسترد کیا ہے۔
فرانسیسی صدر عمانویل میکروں نے بھی جمعہ کے روز ترکی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ترکی کے راستے سے جہادی جنگجوئوں کی آذربائیجان آمد کی وضاحت کرے۔
فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ خفیہ اطلاعات کے مطابق شامی شہر حلب کے جہادی گروپس میں سے 300 جنگجو ترک شہر گزینتپ سے گزر کر آذربائیجان میں داخل ہوئے ہیں۔
-
شامی جنگجوئوں کو آذربائیجان بھیجنے پر ترکی وضاحت پیش کرے: فرانس
فرانسیسی صدر عمانویل میکروں نے ترک حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ آذربائیجان میں جہادی جنگجوئوں کی بذریعہ ترکی آمد کی وضاحت کرے۔ انہوں نے نیٹو ممالک پر زور ... بين الاقوامى -
آذربائیجان کو اسلحہ کیوں برآمد کیا؟ آرمینیاکا احتجاج،اسرائیل سے سفیر کو واپس بلا لیا
آرمینیا نے اسرائیل کی جانب سے آذربائیجان کو اسلحہ برآمد کرنے پر سخت احتجاج کیا ہے اور تل ابیب میں متعیّن اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے واپس بلا لیا ہے۔ ... بين الاقوامى -
آرمینیا کا ناگورنو کاراباخ کی خود مختاری سرکاری طور پر تسلیم کرنے پر غور
آرمینیا کا کہنا ہے کہ وہ روس کے زیر نگرانی آذربائیجان کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے تیار نہیں۔ آرمینیا نے باور کرایا ہے کہ وہ ناگورنو کاراباخ کی خود ... بين الاقوامى