آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے آرمینیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ناگورنوقراباغ اور اس سے ملحقہ آذری علاقوں سے انخلا کا نظام الاوقات دے۔جب تک ایسا نہیں ہوتا آذر بائیجان لڑائی نہیں روکے گا۔
انھوں نے اتوار کے روز ایک نشری تقریر میں کہا ہے کہ ’’آذر بائیجان نے اپنے علاقے واگزار کرانے کے لیے 30 سال تک انتظار کیا ہے۔ناگورنوقراباغ آذری علاقہ ہے،ہمیں یہ واپس کیا جانا چاہیے اور ہم اس کو واپس لیں گے۔‘‘
ان کے اس انتباہ سے قبل روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے ناگورنوقراباغ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ روس تنظیم برائے سلامتی اور تعاون یورپ کے ذریعے آرمینیا اور آذر بائیجان کے درمیان اس دیرینہ تنازع کے حل میں مدد دینے کو تیار ہے۔
دریں اثناء روس کی سرکاری خبررساں ایجنسی ریا نووستی نے ایک سرکاری ذریعے کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ آذری فورسز کی ناگورنوقراباغ پر گولہ باری سے 18 شہری ہلاک اور 90 سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں۔
قراباغ کی خود مختار حکومت کے تحت فورسز اور آذر بائیجان کی مسلح افواج کے درمیان گذشتہ اتوار 27 ستمبر سے لڑائی جاری ہے۔ قراباغ کی علاقائی فوج کو آرمینیا کی مسلح افواج کی حمایت حاصل ہے۔اس تازہ لڑائی میں اب تک ڈھائی سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
مہلوکین میں ترک نواز 64 شامی جنگجو بھی شامل ہیں۔ ترکی نے انھیں لڑائی کے لیے آذربائیجان بھیجا تھا۔نوّے کے عشرے کے بعد پہلی مرتبہ آرمینیائی نسل کے خود مختار علاقے اور آذربائیجان کی فورسز کے درمیان خونریز جھڑپیں ہورہی ہیں اور وہ ایک دوسرے کے ٹھکانوں پر توپ خانے سے گولہ باری کررہے ہیں۔