ترکی کے آرمینیا سے تعلقات میں سردمہری پائی جاتی ہے کیونکہ اس نے خطے میں جارحیت اور توسیع پسندی کا راستہ اختیارکیا ہے ، وہ خطے میں قیام امن کے لیے ایک تعمیری اور ذمے دار شراکت دار نہیں بن سکا ہے حتی کہ آذر بائیجان کے ساتھ بھی نہیں۔
یہ بات ترک وزیر خارجہ مولود شاوش اوغلو نے اطالوی اخبار لا اسٹامپا سے ایک خصوصی انٹرویو میں کہی ہے۔انھوں نے آرمینیا پر ناگورنوقراباغ پر غیر قانونی قبضے کا الزام عاید کیا ہے اور اس کو آذربائیجان کا حصہ قرار دیا ہے۔
مولود شاوش اوغلو نے آرمینیا پر بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے توسیع پسندانہ پالیسی اپنانے کا الزام عاید کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ خطے میں پایدار امن واستحکام کی راہ میں حائل ہے۔
آرمینیا اس کو وہاں آرمینیائی نسل کے باشندوں کی اکثریت کی وجہ سے اپنا علاقہ قرار دیتا ہے۔آرمینیا کے صدر آرمین سرکسیان نے گذشتہ بدھ کو العربیہ سے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’’یہ علاقہ تاریخی طور پر آرمینیا کا حصہ ہے اور وہاں آرمینیائی باشندے کئی ہزار برس سے رہ رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’’ یہ تو 70 سال سے بھی کم مدت کی کہانی ہے کہ سابق سوویت یونین کے لیڈر جوزف اسٹالن نے اس علاقے کو آذر بائیجان کے حوالے کردیا تھا۔‘‘
لیکن انھوں نے یہ مدت کوئی تیس سال کم بتائی ہے۔ دراصل جوزف اسٹالن نے 1921ء میں صوبہ قراباغ کو سابق سوویت یونین میں شامل جمہوریہ آذربائیجان کے حوالے کردیا تھا۔جولائی 1988ء میں قراباغ کو آرمینیا کی عمل داری میں دینے کا اعلان کیا گیا تھا مگر آذربائیجان کی حکومت نے اس کو منسوخ کردیا تھا اور اس کو غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔
1991ء میں سوویت یونین کے انہدام کے بعد اس علاقے میں آذر بائیجان اور آرمینیا کی مسلح افواج کے درمیان لڑائی چھڑ گئی تھی اور تین سال کے بعد 1994ء میں دونوں ملکوں میں جنگ بندی کا ایک سمجھوتا طے پایا تھا۔اپریل 2016ء میں دوبارہ قراباغ میں لڑائی چھڑ گئی تھی۔
اب 27 ستمبر سے ایک مرتبہ پھر قراباغ کی خود مختار حکومت کے تحت فورسز اور آذر بائیجان کی مسلح افواج کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ قراباغ کی علاقائی فوج کو آرمینیا کی مسلح افواج کی حمایت حاصل ہے۔اس تازہ لڑائی میں اب تک ڈھائی سو افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ان میں ترک نواز 64 شامی جنگجو بھی شامل ہیں۔ ترکی نے انھیں لڑائی کے لیے آذربائیجان بھیجا تھا۔
واضح رہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان 1990ء کے عشرے سے اس علاقے پر تنازع جاری ہے۔تب ناگورنو قراباغ نے آذر بائیجان کے خلاف جنگ کے بعد اپنی آزادی کا اعلان کردیا تھا۔اس لڑائی میں 30 ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
لیکن قراباغ کی آزادی کو کسی بھی ملک نے تسلیم نہیں کیا ہے، حتیٰ کہ اس کو آرمینیا بھی خود مختار علاقہ تسلیم نہیں کرتا ہے۔عالمی برادری اس کو آج بھی آذر بائیجان کا حصہ سمجھتی ہے۔ کوہ قفقاز (کاکیشیا) پر واقع ناگورنو قراباغ کا علاقہ 44 سو مربع کلومیٹر پرپھیلا ہوا ہے۔یہ آرمینیا کی سرحد سے 50 کلومیٹر دور واقع ہے اور اس کا رقبہ امریکا کی ریاست ڈیلاویر کے قریب قریب برابر ہے۔