ترک صدرایردوآن ناگورنوقراباغ میں تشدد کے ذمے دار ہیں:بشارالاسد کا الزام
ترکی شامی جنگجوؤں کو آرمینیا کے خلاف لڑائی میں آذربائیجان کی مدد کے لیے بھیج رہا ہے
شامی صدر بشارالاسد نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن کو آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان ناگورنوقراباغ پر نئی مسلح کشیدگی کا مورد الزام ٹھہرایا ہے اور کہا ہے کہ ترکی اس متنازع علاقے میں لڑائی کے لیے جنگجو بھیج رہا ہے۔
بشارالاسد نے روس کی خبررساں ایجنسی ریا سے منگل کے روز انٹرویو میں کہا ہے کہ’’آذر بائیجان سے یک جہتی کا اظہار کرنے والے ترک صدر ایردوآن اس نئی مسلح کشیدگی کے ذمے دار ہیں اور انھوں نے جنگ بندی کے لیے بین الاقوامی کوششوں کو ناکام بنا دیا ہے۔‘‘
انھوں نے کہا:’’ وہ (رجب ایردوآن) لیبیا میں دہشت گردوں کی حمایت کرتے ہیں۔آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان ناگورنوقراباغ پر حالیہ تنازع کی انگیخت دینے والے بھی وہی ہیں۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ شام سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں کو تنازع میں جھونکا جارہا ہے۔ان سے پہلے فرانسیسی صدر عمانوایل ماکروں نے بھی ترکی پر شامی جنگجوؤں کو قراباغ میں لڑائی میں حصہ لینے کے لیے بھیجنے کا الزام عاید کیا تھا جبکہ ترکی اور آذر بائیجان دونوں نے اس الزام کی تردید کی تھی۔
مگر اب بشارالاسد کا کہنا ہے کہ ’’دمشق اس (الزام) کی تصدیق کرسکتا ہے۔‘‘ان کے بہ قول شامی جنگجوؤں کو اس نئی جنگ میں جھونکاجارہا ہے۔
قراباغ کی خود مختار حکومت کے تحت فورسز اور آذر بائیجان کی مسلح افواج کے درمیان 27 ستمبر سے کو نئی لڑائی چھڑی تھی۔ قراباغ کی علاقائی فوج کو آرمینیا کی مسلح افواج کی حمایت حاصل ہے۔اس تازہ لڑائی میں اب تک ڈھائی سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ان مہلوکین میں ترک نواز 64 شامی جنگجو بھی بتائے جاتے ہیں۔
ناگورنوقراباغ کا علاقہ بین الاقوامی قانون کے تحت آذربائیجان کا ملکیتی ہے جبکہ آرمینیا اس کو وہاں آرمینیائی نسل کے باشندوں کی اکثریت کی وجہ سے اپنا علاقہ قرار دیتا ہے۔آرمینیا کے صدر آرمین سرکسیان نے گذشتہ بدھ کو العربیہ سے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’’یہ علاقہ تاریخی طور پر آرمینیا کا حصہ ہے اور وہاں آرمینیائی باشندے کئی ہزار برس سے رہ رہے ہیں۔‘‘
نوّے کے عشرے کے بعد پہلی مرتبہ آرمینیائی نسل کے اس خود مختار علاقے اور آذربائیجان کی فورسز کے درمیان خونریز جھڑپیں ہورہی ہیں اور وہ ایک دوسرے کے ٹھکانوں پر توپ خانے سے گولہ باری کررہے ہیں۔