دوسرے ممالک میں مداخلت، سوئس وزیرخارجہ نے اپنے ترک ہم منصب کو کھری کھری سنا دیں

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

سویڈن کی خاتون وزیر خارجہ ان لنڈے نے منگل کو ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں اپنے ترک ہم منصب میلود چاوش اولو کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ترکی کو دوسرے ممالک میں مداخلت پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق سوئس وزیرخارجہ نے اپنے ترک منصب کے ہمرہ پریس کانفرنس میں انقرہ کی شام، لیبیا اور ناگورنو-کاراباخ صوبے میں مبینہ فوجی مداخلت پر تنقید کی اور ترکی کی حکمراں جماعت "آق" پرخطے میں تنازعات کی آگ بھڑکانے کا الزام عائد کیا۔ انہوں‌ نے ترکی کی جانب سے بحیرہ روم کے ممالک کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی بھی شدید مذمت کی۔

Advertisement

کانفرنس کے دوران سویڈش وزیرخارجہ نے انقرہ پر شام کی تقسیم اور وہاں پر کردوں پر ہونے والے ظلم و ستم کا ذمہ دار ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے شام کے علاقوں سے قابض ترک افواج کے انخلا کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ترکی میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں اضافہ اور کرد شہریوں کی منظم گرفتاریوں کی بھی مذمت کی۔

اس موقع پر ترک وزیرخارجہ نے سوئس وزیرخارجہ کے سخت کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے پاس کیا ہے اختیار ہے کہ آپ ہمیں شام سے دستبرداری کا حکم دے رہی ہیں۔ آپ ہم سے ایسا کرنے کے لیے نہیں کہہ سکتیں۔ انہوں نے سویڈن پر کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کی حمایت کرنے کا الزام عائد کیا جب کہ انقرہ اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں