امریکی وزیر خارجہ نے ایک بار پھر ایران کے حوالے سے امریکی انتظامیہ کے سخت موقف کو دہرایا ہے۔ انہوں نے باور کرایا ہے کہ تہران پر انتہائی دباؤ کی پالیسی جاری رہے گی۔
پومپیو نے اپنی ٹویٹ میں ایرانی رہبر اعلی علی خامنہ ای کی جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے اس ٹویٹ کی تصویر کو شیئر کیا جو انہوں نے دو روز قبل کی تھی۔ پومپیو نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ "امریکا دنیا میں دہشت گردی کے سب سے بڑے سرپرست کو اس بات کی اجازت ہر گز نہیں دے گا کہ وہ دنیا کے خطرناک ترین ہتھیار حاصل کرے"۔ امریکی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ "جی ہاں ہم آپ کو باز رکھ سکتے ہیں اور ہم ایسا کریں گے"۔
Iran claims it doesn't want a nuclear weapon, then threatens the world with its nuclear program. All nations must reject the regime's extortion.
— Secretary Pompeo (@SecPompeo) October 14, 2020
پومپیو کے مطابق ایران دعوی کرتا ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے حصول کے لیے کوشاں نہیں مگر ساتھ ہی وہ اپنے جوہری پروگرام سے دنیا کو دھمکاتا ہے۔ تمام ممالک کو اس نظام کی بلیک میلنگ کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہو جانا چاہیے۔
علی خامنہ ای نے منگل کے روز ٹویٹر پر جوہری ری ایکٹر کی ایک تصویر پوسٹ کرتے ہوئے اس پر تبصرے کے طور پر لکھا تھا "اگر ایران نے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا اردہ کر لیا تو کوئی اسے روک نہیں سکتا"۔ ایرانی رہبر اعلی کا اشارہ امریکا کی جانب تھا۔ انہوں نے اس بات کا عندیہ دیا کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش نہیں کر رہا۔
واضح رہے کہ ایران نے کئی ماہ سے یورینیم کی افزودگی کی سرگرمیاں دوبارہ شروع کر دی ہیں جس سے دنیا بھر میں کئی ممالک کو تشویش پیدا ہو گئی ہے۔ بالخصوص وہ ممالک جو ابھی تک ایرانی جوہری معاہدے میں شامل ہیں۔ امریکا مئی 2018ء میں اس معاہدے سے علاحدہ ہو چکا ہے۔ واشنگٹن نے اس کے بعد تہران پر بتدریج پابندیوں کو دوبارہ عائد کر دیا۔
یاد رہے کہ امریکی وزیر کارجہ نے بدھ کے روز ہی تہران پر تنقید کے تیر چلائے تھے۔ وزارت خارجہ میں گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس کے دوران پومپیو نے زور دیا کہ "ایران پر انتہائی دباؤ کی پالیسی نے تہران کو دہشت گردی کی سپورٹ کے وسائل سے محروم کر دیا ہے"۔