سعودی عرب کے ایک ہوٹل میں سیکیورٹی گارڈ کے طور پر خدمات انجام دینے والا ایک شہری ایک حیرت انگیز مشغلے سے وابستہ ہے جو عام طور پر ماہرین کا خاصہ سمجھاجاتا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے میڈیا اور ٹیلی کام کے شعبے کے فاضل وحید سامی کتبی نے بتایا کہ وہ 30 سال سے ثقافتی ورثے کے ماڈلز اور نمونے تیار کرنے اور اپنےاس فن کے ذریعے سعودی عرب کے تاریخی اور ثقافتی مقامات کو متعارف کرانے کے لیے کوشاں ہے۔
ثقافتی ماڈلز کی تیاری اس کا مشغلہ ہے مگر وہ اس وقت مکہ مظمہ کے ایک ریستوران میںسیکیورٹی گارڈ کے طورپرکام کررہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ثقافتی ماڈلز کی تیاری میں بہت سی مہارتیں ، فنون اور چیلنجز شامل ہیں اور ہر ماڈل کی تیاری کی ایک الگ کہانی ہے۔
اس نے مزید کہا کہ مجسمے سازی ایک قدیم مشغلہ ہے۔ میں آزادانہ طور پر یہ کام کررہا ہوں۔ اس دوران میںنے تقریبا ماڈلز کے تمام پہلوئوںپرکام کیا ۔مجھے لگتا ہے کہ میں نے بہت سے دستکاری اور فنکارانہ کاموں میں مہارت حاصل کی ہے۔ میں اس طرح کے کاموں کا بچپن ہی سے شوقین تھا اور مجھے ایسی ہرچیز حیرت میں ڈال دیتی تھی۔ میں نے اس آرٹ کو اپنا مشغلہ بنالیا۔
کتبی نے کہا کہ میں نے جو پہلا ماڈل 1413 ہجری میں مکہ مکرمہ کے دروازے کا بنایا۔ اس کے بعد سے میں ان کے تمام مختلف اشکال اور مختلف ڈیزائنوں میں ہندسی ماڈل کی ڈیزائننگ اور ان پر عمل درآمد کر رہا ہوں۔
اس نے بتایا کہ میں جو ٹولز میں ماڈلز کی تیاری میں میں استعمال کرتا ہوں وہ گھریلو ٹولز جیسے سکریو ڈرایورز، ہتھوڑے اور چمٹا شامل ہے۔ اس کے علاوہ اسکیلیلز ، قلم ، لکڑی کو جوڑنے کے لیے گِلو گتے ، پلاسٹک اور کئی دوسری چیزیں استعمال کی جاتی ہیں۔