ملائیشیا کے وزیرِ اعظم ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ کیوں چاہتے ہیں؟

وزیرِ اعظم محی الدین یاسین نے ملائیشیا کے بادشاہ کو ایمرجنسی لگانے کا مشورہ دیا ہے

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

ملائیشیا کے شاہی محل کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم محی الدین یاسین نے ملک میں ایمر جنسی کے نفاذ کی تجویز دی ہے جس پر بادشاہ سلطان عبداللہ نو شاہی خاندانوں کے سربراہان سے مشاورت کریں گے۔

برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق وزیرِ اعظم محی الدین یاسین نے جمعے کو بادشاہ سے ہونے والی ملاقات میں ملک میں ایمر جنسی نافذ کرنے کی تجویز دی تھی۔ جس میں پارلیمنٹ کی معطلی بھی شامل تھی۔

Advertisement

خیال رہے کہ ملائیشیا میں نو شاہی خاندانوں کے سربراہان پر مشتمل کونسل کے پاس کسی بھی قانون پر عمل درآمد روکنے اور قومی معاملات پر سوالات اٹھانے کے اختیارات موجود ہیں۔

حزبِ اختلاف کے رہنما انور ابراہیم نے ایمرجنسی کے نفاذ کی تجویز کو وزیرِ اعظم محی الدین کی اختیارات قابو میں رکھنے کی کوشش قرار دیا ہے اور اس کی مذمت کی ہے۔

وزیرِ اعظم نے ایمر جنسی کے نفاذ کی تجویز ایسے وقت میں دی ہے کہ جب ملائیشیا میں کرونا وائرس کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف معیشت متاثر ہوئی ہے۔ بلکہ وزیرِ اعظم کی پارلیمان میں اکثریت کو برقرار رکھنے اور 2021 کے لیے بجٹ منظور کرانے سے متعلق صلاحیت پر بھی شکوک و شبہات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔

شاہی محل کے بیان میں وزیرِ اعظم کی تجویز کی تفصیلات سامنے نہیں لائی گئیں۔ تاہم بیان میں کہا گیا ہے کہ بادشاہ شاہی خاندانوں کے سربراہان سے جلد مشاورت کریں گے۔محل سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بادشاہ کرونا وائرس کے سبب پیدا شدہ صورتِ حال سے متعلق آگاہ ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق شاہی خاندانوں کے سربراہان اتوار کو اس سلسلے میں ملاقات کر سکتے ہیں۔ وزیرِ اعظم کے دفتر کی طرف سے بھی ایمر جنسی کے نفاذ سے متعلق مؤقف نہیں دیا گیا۔

دوسری طرف حزبِ اختلاف سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس ایمر جنسی نافذ کرنے کی کوئی معقول وجہ نہیں ہے اور وزیرِ اعظم کی اس تجویز کا مقصد پارلیمان میں ہونے والی تنقید سے بچنا ہے۔

ملائیشیا میں حکومت اپنا بجٹ آئندہ ماہ 6 نومبر کو پیش کرے گی۔

حزب اختلاف کے رہنما انور ابراہیم کی طرف سے حکومت تشکیل دینے سے متعلق دعوے کیے جانے کے بعد خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ آیا وزیراعظم محی الدین پارلیمان میں اپنی اکثریت برقرار رکھ سکیں گے یا نہیں۔

حکومت میں شامل دیگر اتحادی جماعتوں کی طرف سے وزیرِ اعظم محی الدین کی حکومت کی حمایت ترک کرکے انور ابراہیم کی حمایت کرنے کی دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں۔

اگر وزیرِ اعظم محی الدین بجٹ پاس کرانے میں ناکام رہتے ہیں تو یہ وزیرِ اعظم پر عدم اعتماد ہو گا۔ جس کی وجہ سے دوبارہ سے انتخابات ہو سکتے ہیں۔

دوسری طرف سابق وزیرِ اعظم اور حزبِ اختلاف کے رہنما مہاتیر محمد کا کہنا ہے کہ ملک میں ہنگامی حالات یا امن و امان کا مسئلہ نہیں ہے۔ ایمر جنسی کے ذریعے وزیرِ اعظم کو اضافی اختیارات مل جائیں گے۔

مہاتیر محمد کا اپنے بلاگ میں مزید کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم عہدے سے ہٹائے جانے کے خوف سے ایمرجنسی کے تحت مزید اختیارات کا حصول چاہتے ہیں۔

ملائیشیا کے اخبار 'اسٹار ڈیلی' کی رپورٹ کے مطابق مجوزہ ایمرجنسی کے نفاذ سے صرف سیاسی سرگرمیاں متاثر ہوں گی اور کوئی کرفیو نافذ نہیں کیا جائے گا۔ جب کہ معاشی سرگرمیوں پر بھی کوئی اثرات رونما نہیں ہوں گے۔

مقبول خبریں اہم خبریں