وسطی سعودیہ میں مٹی اور کھجور کے تنوں سے بنائی بستی کا قصہ

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

سعودہ عرب کے وسط میں واقع 'اشیقر' نامی ایک گائوں اپنے پرانے طرز تعمیر کی وجہ سے سیاحوں کی توجہ کا خاص مرکز ہے۔

العربیہ ڈاٹ‌ نیٹ کے اس گائوں کی تصاویر حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی تاریخی اہمیت پر روشنی ڈالی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 'اشیقر' گائوں آج کے جدید طرز تعمیر کے درمیان ماضی کی یاد تازہ کرتا ہے۔ اس میں بنائے چھوٹے چھوٹے مکانات میں مٹی، گارے اور ستونوں اور چتھوں کے لیے کھجور کے تنوں کا استعمال کیا گیا ہے۔

Advertisement

العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے ٹوریسٹ گائیڈ عبدالعزیز الھدیب نے بتایا کہ اشیقر گائوں سعودی عرب کے وسطم میں واقع ہے۔ اسے یہ نام اس لیے دیا گیا ہے کیونکہ اس میں تمام گھر مٹی اور کھجور کے تنوں سے تیار کیے گئے ہیں۔

ان مکانوں کے دروازے اور کھڑکیاں‌ بھی لکڑسے تیار کی گئی ہیں۔ دیواروں کی تعمیر کے لیے پتھر اورگارے کا استعمال کیا گیا۔ اپنے مخصوص فن تعمیر کی بدولت یہ گائوں ایک خاص ثقافتی اہمیت رکھتا ہے۔ پرانے دور کے بنے ان گھروں میں اگرچہ آج کوئی رہائش پذیر نہیں مگر ان کے دروازوں پر ماضی میں ان میں بسنے والے لوگوں کے نام کندہ حالت میں ملتے ہیں۔

مقبول خبریں اہم خبریں