آسٹریا میں ڈرون طیاروں کے انجن تیار کرنے والی کمپنی "روٹیکس" نے اعلان کیا ہے کہ اس نے ایرانی پاسداران انقلاب کے لیے اپنی مصنوعات کی برآمد روک دی ہے۔ واضح رہے کہ یہ پیش رفت امریکا کی جانب سے تہران کے گرد گھیرا تنگ کرنے اور ایرانی آئل سیکٹر پر نئی پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد سامنے آئی ہے۔
ایرانی پاسداران انقلاب اپنے ملسح ڈرون طیاروں "شاہد 129" میں ابھی تک مذکورہ آسٹریائی کمپنی کے انجن استعمال کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ امریکی کی جانب سے عائد کی جانے والی تازہ ترین پابندیوں میں ایرانی وزارت تیل اور آئل سیکٹر کی دو سرکاری کمپنیوں کو ہدف بنایا گیا ہے۔ ان کے علاوہ ایرانی آئل سیکٹر کے ساتھ کام کرنے والے افراد اور اداروں کو بھی لپیٹ میں لیا گیا ہے۔
نئی امریکی پابندیوں کا مقصد خطے میں عدم استحکام پھیلانے کے حوالے سے تہران کی قدرت پر روک لگانا ہے۔
The Iranian regime pawns its oil to fund the destabilizing misadventures of the IRGC rather than improving conditions for its people. Today the U.S. is imposing major counterterrorism sanctions against Iranian energy institutions for providing support to the IRGC's Qods Force.
— Secretary Pompeo (@SecPompeo) October 26, 2020
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اپنی ایک ٹویٹ میں کہہ چکے ہیں کہ ایرانی نظام نے اپنا تیل پاسداران انقلاب کے پاس گروی رکھ دیا ہے ،،، وہ ایرانی عوام کے حالات بہتر بنانے کے بجائے عدم استحکام پھیلانے کی کارروائیوں کی فنڈنگ کر رہا ہے۔
ادھر امریکی وزیر خزانہ اسٹیفن منوچن نے باور کرایا ہے کہ تہران کا نظام ایرانی عوام کی ضروریات کا گلا گھونٹ کر مسلسل دہشت گرد تنظیموں اور اپنے جوہری پروگرام کی سپورٹ کو ترجیح دینے میں مصروف ہے۔
ایران کے وزیر تیل بیغن زنگنہ کا کہنا ہے کہ امریکا کا نیا اقدام ،،، ایران کے خام تیل کی برآمدات زیرو پوائنٹ تک کم کرنے میں واشنگٹن کی پالیسی ناکام ہو جانے پر منفی ردّ عمل ہے۔ بیغن کے مطابق ایران کی تیل کی صنعت پابندیوں سے ہر گز متاثر نہیں ہو گی۔