امریکی سائنس دانوں نے 'وائرس قاتل' ماسک تیار کرلیا

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

گذشتہ کئی ماہ سے کرونا کی وبا نے دنیا کو اپنے حصار میں لے رکھا ہے وہیں اس وبا کی روک تھام کے لیے اختیار کردہ مختلف احتیاطی طریقہ کار اور تدابیر میں چہرے کے ماسک کا استعمال بھی عام ہوا ہے۔ خاص طور پر میل جول کے مقامات اور گھروں سے باہر ماسک کو کرونا سے بچائو کے لیے ضروری خیال کیا جاتا ہے۔

اگرچہ ماسک کے استعمال سے کرونا کے بچائو کی صلاحیت اور اس کی افادیت پر بھی سوال اٹھائے جاتے ہیں مگر ماہرین کا خیال ہے کہ ماسک سانس کے ذریعے خارج ہونے والے وائرسز اور وائرل جراثیم کو روکنے میں کافی حد تک موثر ثابت ہوئے ہیں۔

Advertisement

جیسے جیسے ماسک کی طلب بڑھی مارکیٹ میں اس کی مختلف برانڈ بھی سامنے آنے لگیں اور لوگوں نے اسے کاروبار کا بھی ایک ذریعہ بنا لیا۔ تاہم امریکا میں سائنسدانوں نے ایک ایسا ماسک تیار کرنے کا دعویٰ‌کیا ہے کہ جو ایٹنی وائرل کیمیکلز کے سے کسی بھی وائرس کو قتل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

امریکا کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے محققین کا کہنا ہے کہ کپڑے سے تیار کردہ ماسک میں انہوں‌ نے جراثیم کش کیمیکلز کا اضافہ کرکے انہیں ایسا بنا دیا کہ ان کے ذریعے منہ کو ڈھانپنے سے دوسرے شخص کی طرف سے سانس خارج کرتے وقت نکلنے والے جراثیم کو تلف کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس طرح یہ ماسک حقیقی معنوں میں‌جراثیم سے بچائو میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

پروفیسر ہایو ہوانگ کی زیرنگرانی کی گئی اس تحقیق میں‌کہا گیا ہے کہ ماسک پہن کر بھی بات کرنے والے شخص کے منہ سے وائرس کا اخراج ہوتا ہے مگر اینٹی وائرل کیمیکلز کے استعمال سے ان کا تدارک ممکن ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ جراثیم کش ماسک کی تیاری کے لیے 'فاسفورس ایسڈ' اور کاپر نمک مرکبات کا استعمال کرتے ہیں۔ ان مرکبات کے استعمال کا کوئی سائیڈ افیکٹ بھی نہیں اور ماسک پہننے والے کے لیے یہ ایک محفوظ ماسک ہے جو ماسک کی جالی سے باہر نکلنے والے وائرسز کو کچل دیتا ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں