خوش خبری۔۔۔ امریکا میں سائنس دانوں نے کرونا کے پھیلاؤ کا ذریعہ پتہ چلا لیا

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

کرونا وائرس کی وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ یہ عفریت کسی طور قابو میں آتا دکھائی نہیں دے رہا۔

تاہم اس حوالے سے ایک اچھی خبر یہ ہے کہ امریکا میں سائنس دانوں کا ایک گروپ اپنی تحقیق میں اس بات کا تعین کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے کہ کرونا وائرس انسان کے منہ اندر بآسانی کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔

Advertisement

اس حوالے سے medRxiv ویب سائٹ نے محققین کے حوالے سے بتایا ہے کہ منہ کے اندر کا حصہ بالخصوص لعاب کے غدود، زبان اور حلق کی کوڑیاں (گلٹیاں) کرونا وائرس کے نمودار ہونے اور بعد ازاں پھیلنے کے بہترین مقامات ہیں۔

محققین کے مطابق تھوک نگلنے سے یا اس کے براہ راست پھیپھڑوں میں داخل ہونے سے وائرس سے متاثر ہونے کے مواقع بڑھ جاتے ہیں۔

اسی واسطے محققین نے ہدایت کی ہے کہ حفاظتی ماسک کا پہننا یقینی بنایا جائے۔ اس لیے کہ یہ کرونا وائرس کے پھیلنے اور متعدی وبا کے منتقل ہونے کو روکنے میں سب سے زیادہ کارگر اور مؤثر ہے۔ واضح رہے کہ یہ پہلی تحقیق ہے جس میں انسانی منہ کو اس مہلک وائرس کی آماجگاہ بیان کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے تمام سابقہ تحقیقی مطالعوں میں متعدی وائرس کے ظاہر ہونے کی جگہ کے حوالے سے توجہ ناک اور پھیپھڑوں پر مرکوز ہوتی تھی۔

واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت خبردار کر چکا ہے کہ دنیا بھر بالخصوص یورپ میں کرونا وائرس کا خطرناک سطح پر پھیلاؤ ظاہر ہونا شروع ہو گیا ہے۔

تنظیم کے مطابق گذشتہ ہفتے دنیا بھر میں کرونا وائرس کے 28 لاکھ نئے کیسوں میں تقریبا نصف تعداد کا اندراج یورپ، روس، ترکی، اسرائیل اور وسطی ایشیا میں ہوا۔

مقبول خبریں اہم خبریں