اسپین کے شہربارسلونا میں پولیس نے ایک مراکشی شخص کو فرانس میں توہین آمیز خاکے دکھانے کی پاداش میں قتل کیے گئے اسکول استاد کے واقعہ کی تحسین پر گرفتار کر لیا ہے۔
ہسپانوی پولیس نے اس مراکشی شخص کو جمعہ کو حراست میں لیا تھا اور ہفتے کے روز اس کو ایک عدالت میں پیش کیا ہے مگر اس کانام ظاہر نہیں کیا ہے۔کاتالان کی علاقائی پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس گرفتار شخص نے سوشل میڈیا پر 16 اکتوبر کو فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے نواح میں اسکول کے استاد سیموئل پٹی کے بہیمانہ قتل کے واقعے کی حمایت میں بعض پیغامات پوسٹ کیے تھے۔
کاتالان کی پولیس نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’’موسس ڈی ایکویدرا کے پولیس افسروں نے مراکشی قومیت کے حامل ایک شخص کو دہشت گردی کی تعریف وتحسین اور دہشت گردی کی شہ دینے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔‘‘
اس کو ہفتے کے روز بارسلونا میں ایک عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔عدالت کے جج نے اس کو پاسپورٹ سے دستبرداری اور ہر 14 روز کے بعد میجسٹریٹس کے روبرو پیش ہونے کی شرط پر ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیاہے۔
واضح رہے کہ فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے نواح میں واقع ایک اسکول میں تاریخ کے اس استاد پٹی نے اکتوبر کے اوائل میں اپنی جماعت میں پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے توہین آمیز خاکے دکھائے تھے۔
اس پر ایک چیچن نژاد نوجوان طیش میں آگیا تھا اور اس نے 16 اکتوبر کو اس فرانسیسی استاد کا سرقلم کردیا تھا۔ بعد میں پولیس نے اس نوجوان کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔فرانسیسی صدر عمانوایل ماکروں نے مقتول استاد کی حرکت کا اظہار رائے کی آزادی کے نام پر دفاع کیا تھا اور اس کو خراجِ عقیدت پیش کیا تھا۔ان کے اس طرزِعمل پر اسلامی دنیامیں سخت غیظ وغضب پایا جارہا ہے اور احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں۔
گذشتہ جمعرات کو فرانس کے شہر نیس میں بھی ایک حملہ آور نے تین افراد کو چاقو کے وار کرکے قتل کردیا تھا۔اس حملے کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
دریں اثناء بعض فرانسیسی وزراء نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں اسلامی جنگجوؤں کے مزید حملوں کا خطرہ ہوسکتا ہے۔فرانسیسی صدر عمانوایل ماکروں نے مذکورہ واقعے کے بعد عبادت گاہوں اور اسکولوں کے باہر مزید فوجی تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔کاتالان میں ہسپانوی حکام نے بھی فرانسیسی اسکولوں کے باہر فوجی تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔