امریکا میں صدارتی انتخابات کا وقت قریب آنے کے ساتھ ہی تزویر کاروں نے تشویش ناک منظر نامے پیش کرنا شروع کر دیے ہیں۔ ان میں نمایاں ترین منظر نامہ ڈونلڈ ٹرمپ کا دوسری مدت کے لیے منتخب ہو جانا ، بائیں بازو والوں کی جانب سے بھرپور احتجاج اور دارالحکومت واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس پر دھاوا بولنا شامل ہے۔
تزویراتی مواصلات اور تنازعات کے امور کے ماہر مائیکل والر نے انٹرنیٹ کے ذریعے ایک سیمینار کے دوران کہا ہے کہ وفاق کے ذمے داران کو واشنگٹن کی سڑکوں پر پرتشدد ٹولیوں کا مقابلہ کرنے کے واسطے تیاری رکھنا چاہیے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسری بار جیتنے کی صورت میں وائٹ ہاؤس پر دھاوے اور حملے کی کوشش دیکھنے میں آ سکتی ہے۔
والر کے مطابق ان بلوائیوں سے نمٹنے کے لیے کم از کم ہزاروں سیکورٹی اہل کاروں کو تیار رکھنا ہو گا تا کہ انہیں وائٹ ہاؤس پر دھاوا بولنے سے روکا جا سکے۔
امریکی تزویر کار نے واشنگٹن میں حکومت مخالف احتجاج کے انعقاد کے واسطے استعمال ہونے والےBlack Lives Matter اسکوائر کے علاقوں کا ،،، یورپ اور مشرقی ایران جیسے علاقوں سے موازنہ کیا۔ والر نے کہا کہ واشنگٹن کی خاتون میئر نے کچھ عرصے سے وائٹ ہاؤس کی شمالی جانب سے لے کر لیوائٹ پارک کی دوسری جانب تک مرکزی راستے کو سواریوں کے لیے بند کر دیا ہے۔ یہ رقبہ فٹبال کے تقریبا تین گراؤنڈز کے برابر ہے اور ابھی تک کنکریٹ کی رکاوٹوں کے ذریعے بند رکھا ہوا ہے۔
والر نے مزید کہا کہ صدر ہونے کی حیثیت سے ٹرمپ کا اولین فرض ہے کہ وہ ایوان صدر کی حفاظت کریں۔ ایسے میں جب کہ سخت گیر گروپوں نے وائٹ ہاؤس کے گھیراؤ اور نذر آتش کرنے کی دھمکیاں دے رکھی ہیں، صدر کو اس معاملے کے ساتھ سنجیدگی سے نمٹنا ہو گا"۔