سعودی عرب میں وزارت برائے افرادی قوت و سماجی بہبود نے آج بدھ کے روز ایک نئے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ منصوبے کا مقصد غیر ملکی ورکروں کے ملازمتی معاہدوں کی قیود اور پابندیوں میں نرمی کرنا ہے۔ ان میں مملکت کے اندر ملازمت تبدیل کرنے کی آزادی شامل ہے۔
اس منصوبے پر آئندہ سال مارچ 2021ء سے عمل درامد ہو گا۔ نئے منصوبے کے تحت غیر ملکی ورکرز کو اپنے آجر کی اجازت کے بغیر مملکت چھوڑ دینے اور واپسی کا حق حاصل ہو گا۔
اس منصوبے کا اہم مقصد سعودی لیبر مارکیٹ کو زیادہ پُر کشش بنانا ہے۔
گذشتہ ہفتے سعودی وزارت برائے افرادی قوت و سماجی بہبود نے اعلان کیا تھا کہ وہ مملکت ک لیبر مارکیٹ کو ترقی دینے کے لیے متعدد منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔ فیصلوں کی تیاری مکمل ہو جانے پر ان کا اعلان کیا جائے گا۔ سعودی وزارت نے گذشتہ بدھ کے روز کی جانے والی ٹویٹ میں زور دیا تھا کہ معلومات کے حصول اور تصدیق کے لیے متعلقہ وزارت سے رابطہ کیا جانا چاہیے۔
یہ اعلان ان رپورٹوں کے بعد کیا گیا جن میں کہا گیا کہ مملکت میں کفالہ سسٹم ختم کیے جانے پر کام ہو رہا ہے۔
-
سعودی عدالت سے منی لانڈرنگ میں ملوث عناصر کو 28 سال قید اور جرمانے کی سزا
سعودی عرب کے پبلک پراسیکیوٹر کے ایک ذمہ دار ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ الریاض میں قائم ایک فوج داری عدالت نے منی لانڈرنگ سے متعلق زیر سماعت ایک کیس کا ... بين الاقوامى -
سعودی ارامکو کمپنی: تیسری سہ ماہی کا منافع 45% کم ہو کر 44 ارب ریال
دنیا میں تیل کی سب سے بڑی کمپنی سعودی ارامکو کے 2020ء کی تیسری سہ ماہی کا منافع 44.2 ارب ریال رہا۔ یہ گذشتہ برس اسی عرصے میں کمپنی کو حاصل ہونے والے ... بين الاقوامى -
سعودی عرب: انسانی حقوق کمیشن کا "میراث اور عورت کا حق "کے زیرِ عنوان مباحثہ
سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے وژن 2030 منصوبے اور خواتین کے حقوق کی پاسداری کے عہد کے تحت انسانی حقوق کمیشن نے پیر کے روز ... بين الاقوامى