ویانا میں فائرنگ کرنے والے ملزم کے دو مشتبہ دوست سوئٹزرلینڈ میں گرفتار

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

سوئٹزر لینڈ کے شہر زیورخ کے نزدیک واقع ایک قصبے سے پولیس نے آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں دو روز پہلے فائرنگ کرنے والے ملزم سے تعلق کے الزام میں دو افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

سوئس حکام نے بدھ کو ان دونوں افراد کی گرفتار کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ یہ دونوں سوموار کی شب ویانا میں فائرنگ کرنے والے مقدونی نوجوان کے دوست رہے ہیں اور اب پولیس ان کے درمیان تعلق داری کی مکمل تحقیقات کررہی ہے۔

Advertisement

ان دونوں کی عمریں اٹھارہ اور چوبیس سال ہیں مگر سوئس حکام نے ان کی شناخت نہیں بتائی۔انھیں منگل کے روز زیورخ کے نزدیک واقع قصبے وینٹرتھر سے حراست میں لیا گیا تھا۔سوئس وزیر انصاف کیرین کیلر سوٹر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’یہ دونوں افراد ویانا میں فائرنگ کرنے والے مسلح شخص کے دوست رہے تھے۔وہ بالمشافہ ملاقاتیں بھی کرتے رہے تھے۔‘‘ لیکن انھوں نے یہ نہیں بتایا ہے کہ ان کے درمیان آخری ملاقات کب ہوئی تھی۔

سوئس اٹارنی جنرل کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان دونوں افراد کو پہلے بھی دو فوجداری مقدمات کا سامنا ہے۔یہ مقدمات 2018ء اور 2019ء میں قائم کیے گئے تھے۔ان میں بڑی عمر کا شخص ایک مقدمے میں ماخوذ کیا جاچکا ہے۔

آسٹریا میں ان کے مقدونی دوست نے سوموار کی شب ویانا کے وسطی حصے میں واقع بار میں فائرنگ کرکے چار افراد کو ہلاک کردیا تھا۔آسٹروی پولیس نے فوری بعد اس کو بھی گولی مار ہلاک کردیا تھا۔

آسٹروی وزیر داخلہ کارل نہامر اس مسلح نوجوان کی شناخت کثیم فضلئی کے نام سے ظاہر کی تھی۔اس کی عمر بیس سال تھی۔انھوں نے اس حملہ آور کے بارے میں بتایا تھا کہ وہ سخت گیر جنگجو گروپ داعش کا ہمدرد تھا۔وہ آسٹریا اور مقدونیہ کی دُہری شہریت کا حامل تھا۔

اس کو پولیس نے گذشتہ سال اپریل میں شام جانے کی کوشش کے الزام گرفتار کیا تھا۔ آسٹریا کی ایک عدالت نے اس کو دہشت گردی کے جرم پر قصور وار قرار دیا تھا اور اس کو بائیس ماہ جیل کی سزا سنائی تھی لیکن گذشتہ سال دسمبر میں اس کو پیرول پر رہا کردیا گیا تھا۔

آسٹروی پولیس نے ویانا میں دہشت گردی کے واقعے کے بعد شہر اور ملک کے دوسرے علاقوں میں چھاپا مار کارروائیوں میں چودہ مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔تاہم وزیر داخلہ کارل نہامر کا کہنا تھا کہ پولیس کو اب تک کسی دوسرے مسلح شخص کے اس واقعے میں ملوّث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں