سعودی عرب کی سلامتی واستحکام کو دھمکانے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا:ولی عہد

قومی معیشت کو متنوع بنانے اوراس کا حجم دُگنا کرنے کے لیے سخت جدوجہد کررہے ہیں:شوریٰ کونسل میں تقریر

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے خبردار کیا ہے کہ مملکت کی سلامتی اور استحکام کو دھمکانے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ان کا کہنا ہے کہ وہ مملکت کی معیشت کا حجم دُگنا کرنے،اس کو متنوع بنانے اور تیل کی آمدن پر انحصار کم کرنے کے لیے سخت جاں فشانی سے کام کررہے ہیں۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان جمعرات کو شوریٰ کونسل کے اجلاس میں تقریر کررہے تھے۔انھوں نے جدہ میں غیرمسلموں کے قبرستان میں ایک تقریب پر حملے کے ایک روز بعد یہ سخت انتباہ جاری کیا ہے۔اس حملے کی سخت گیر جنگجو گروپ داعش نے ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ سعودی عرب نے گذشتہ تین سال کے دوران میں دن دُگنی، رات چوگنی ترقی کی ہے۔انھوں نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ کرونا وائرس کی جاری وَبا کے خاتمے کے بعد بھی ترقی کا یہ عمل اسی زور شور سے جاری رکھا جائے گا۔

معیشت میں 40 ارب ڈالر کا سالانہ اضافہ

سعودی ولی عہد نے قومی معیشت کی ترقی میں سرکاری سرمایہ کاری فنڈ (پی آئی ایف) کے کردار کو سراہا اور کہا کہ یہ معاشی نشوونما کے لیے ایک بڑا محرک اور عامل بن گیا ہے۔اس کے ذریعے قومی معیشت کے حجم میں 2021 اور 2022ء میں 150 ریال (40 ارب ڈالر) کا سالانہ اضافہ ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ اس فنڈ کی بدولت سرمایہ کاری کی شرح میں اضافہ ہوا ہے اور وہ 2 فی صد سے بڑھ کر 7 فی صد ہوگئی ہے۔اس طرح یہ فنڈ سعودی معیشت کی نشوونما میں ایک اہم عامل بن گیا ہے۔

شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنی تقریر میں بتایا کہ رئیل اسٹیٹ اور اسٹاک مارکیٹ سمیت اربوں ریال کے اثاثے سعودی وزارت خزانہ کو منتقل ہوچکے ہیں۔ان سے متعلق تمام معاملات طے ہونے کے بعد انھیں قومی اثاثوں میں ظاہر کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’’مملکت میں اگرچہ کرپشن عام ہے اور پہلے یہ کینسر کے موذی مرض کی طرح پھیل رہی تھی لیکن انسداد بدعنوانی کی مہم بڑی کامیاب رہی ہے اور گذشتہ تین سال کے دوران میں قومی خزانے اور سرکاری ادروں سے لوٹ کھسوٹ کیے گئے 247 ارب ریال وصول کرلیے گئے ہیں اور یہ رقم غیر تیل آمدن کا 20 فی صد ہے۔

ولی عہد نے اپنے خطاب میں بتایا کہ گذشتہ چار سال کے دوران میں پبلک انوسٹمنٹ فنڈ کی بدولت روزگار کے ایک لاکھ 90 ہزار سے زیادہ مواقع پیدا ہوئے ہیں۔سعودی عرب دنیا کی بڑی معیشتوں میں سے ایک ہے۔حکومت نے لیبر مارکیٹ میں اصلاحات کی ہیں،تاکہ قدری اہمیت کے حامل ملازمین کو اس مارکیٹ کی جانب راغب کیا جاسکے۔

مقبول خبریں اہم خبریں