کیا ترک صدر ایردوآن نے اپنے داماد کو استعفیٰ دینے پر مجبور کیا؟

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

ترکی کے سابق وزیر خزانہ اورصدر طیب ایردوآن کے داماد بیرات البیرق کے چند روز قبل دیے گئے استعفے پر ترکی کے سیاسی اور ابلاغی حلقوں میں‌گرما گرمی بدستور جاری ہے اور اس پر مسلسل بحث کی جا رہی ہے۔ ترک حکومت کے مخالفین اور سیاسی حلقے بیرق کے استعفے کو صدر طیب ایردوآن کی کمزوری کے طور پر پیش کررہے ہیں۔ ترکی کی ایک ریسرچ کمپنی کے ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ اس اقدام سے ایردوآن کے اختیارات کی کمزوری ظاہر ہوئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق میٹروپول ریسرچ کے ڈائریکٹر اوزر سنگر نے سوشل میڈیا پر نشر ہونے والی ایک ویڈیو میں انکشاف کیا کہ ایک ماضی کا تجربہ تھا جو آج کے دور میں البیرق کے ساتھ پیش آیا ہے۔ ایسا ہی واقعہ کچھ عرصہ قبل ہوا جب سلیمان سویلو نے اپنے فیصلے کے ساتھ استعفی دینے کا اعلان کیا۔

Advertisement

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ایم ایچ پی کی فراہم کردہ تائید نے ایردآن کو استعفیٰ قبول نہ کرنے پر مجبور کیا اور سویلو نے اس کی حمایت کردی۔

انہوں‌ نے انکشاف کیا کہ البیرق کا استعفیٰ مختلف ہے کیوں کہ وہ سلیمان سویلو کے ہم پلہ نہیں ہیں۔ ایسے لگتا ہے کہ البیرق نے استعفیٰ خود نہیں‌ دیا بلکہ طیب ایردوآن نے انہیں ایسا کرنے کو کہا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ممکن ہے کہ پریشانی کی وجہ سنٹرل بینک کے گورنر کی تقرری ہے کیوں کہ البیرق ایردوآن تک نہیں پہنچ سکے تھے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ صدر ایردوآن اپنے داماد کو اکھاڑے سے ہٹانا چاہتے ہیں اور انہیں مستعفی ہونے پر مجبور کیا گیا۔

اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ استعفیٰ دینے کے طریقہ کار سے یہ تاثر پیدا ہوا کہ رجب طیب ایردوآن نے اپنے داماد کو اس پر مجبور کیا اور اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ صدر کا اختیار بتدریج کم ہوتا جارہا ہے۔قابل ذکر ہے کہ ترک صدر نے پیر کے روز اعلان کیا تھا کہ انہوں نے اپنے داماد کے وزارت خزانہ کے استعفے کو قبول کرلیا ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں