القاعدہ تنظیم کے دوسرے اہم رہ نما 'ابو محمد المصری' کے ایران میں قتل کا انکشاف

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

انٹیلی جنس ذمے داران نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ دہشت گرد تنظیم القاعدہ میں دوسری اہم ترین شخصیت اور 1998ء میں افریقا میں امریکی سفارت خانوں پر دہشت گرد حملوں کا ماسٹر مائنڈ "ابو محمد المصری" تین ماہ قبل ایران میں ہلاک ہو چکا ہے۔

ہفتے کے روز امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عبدالله احمد عبدالله عُرف "ابو محمد المصری" 7 اگست کو تہران کی سڑک پر دو مسلح افراد کے ہاتھوں فائرنگ کا نشانہ بنا، دونوں افراد موٹر سائیکل پر سوار تھے۔

Advertisement

معلومات کے مطابق المصری اپنی بیٹی مریم سمیت مارا گیا جو حمزہ بن لادن (اسامہ بن لادن کا بیٹا) کی بیوہ تھی۔

رپورٹ میں 4 با خبر ذمے داران کے حوالے بتایا گیا ہے کہ اس حملے کی منصوبہ بندی امریکا نے کی اور اس پر عمل درامد اسرائیل کی جانب سے کیا گیا۔

دوسری جانب القاعدہ تنظیم نے آج تک المصری کی ہلاکت کا اعلان نہیں کیا۔ اسی طرح ایرانی ذمے داران نے بھی اس معاملے پر پردہ ڈالے رکھا۔ کسی بھی ملک نے اس کارروائی کی ذمے داری قبول کرنے کا اعلان نہیں کیا۔

یاد رہے کہ 58 سالہ المصری القاعدہ کے بانی ارکان میں شمار ہوتا ہے۔

امریکا نے المصری کو کینیا اور تنزانیا میں اپنے سفارت خانوں پر ہونے والے دھماکوں سے متعلق جرائم کا ذمے دار ٹھہرایا تھا۔ ان حملوں میں 224 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔

امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے FBI نے المصری تک پہنچنے میں مدد گار ثابت ہونے والی معلومات فراہم کرنے پر 1 کروڑ ڈالر کے انعام کا اعلان کر رکھا ہے۔ گذشتہ روز جمعے تک المصری کی تصویر امریکا کو مطلوب افراد کی فہرست میں شامل تھی۔

مقبول خبریں اہم خبریں