جاپان کی نسان موٹرکمپنی کے سابق شریک چیئرمین کارلوس غصن کے خلاف یوکوہاما شہر میں ایک دیوانی مقدمے کی سماعت شروع ہوگئی ہے۔ان کی سابق آجر کمپنی نے عدالت سے نقصانات کی مد میں ان سے 10 ارب یِن (ساڑھے 9 کروڑ ڈالر) ہرجانے کے طور پر ادا کرنے کی استدعا کی ہے۔
نسان موٹر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کارلوس غصن کی غلط کاریوں کی وجہ سے کمپنی کو جو مالی نقصانات برداشت کرنا پڑے ہیں،ان کے ازالے کے لیے قانونی چارہ جوئی کی جارہی ہے۔
مسٹر غصن نسان میں کسی قسم کی غلط کاری کی تردید کرچکے ہیں۔وہ جاپان میں اپنے خلاف مقدمے سے بچنے کے لیے گذشتہ سال دسمبر میں فرار ہوکر لبنان میں آگئے تھے اور اس وقت بیروت میں رہ رہے ہیں۔وہ ماضی میں فرانس کی کارساز کمپنی رینالٹ ایس اے کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔
جاپانی پراسیکیوٹرز نے دوسال قبل کارلوس غصن کو گرفتار کیا تھا۔ان کے خلاف 9 ارب 30 کروڑ یِن کی رقم چھپانے کے الزام میں مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔ان پر یہ الزام عاید کیا گیا تھا کہ انھوں نے نسان کی قیمت پرخود کو امیر کبیر بنا لیا تھا اور مشرقِ اوسط میں کار کی ایک ڈیلرشپ کی مد میں پچاس لاکھ ڈالررقم وصول کی تھی اور اپنے ذاتی مالی نقصانات کو عارضی طور آٹو میکر کے کھاتوں میں منتقل کردیا تھا۔
کارلوس غصن کا یہ دعویٰ ہے کہ جاپان کی پراسیکیوشن سروس غیرملکیوں کے خلاف حقائق کو مسخ کرکے پیش کرتی ہے۔اگروہ جاپان میں رہتے تو انھیں منصفانہ ٹرائل کی امید نہیں تھی کیونکہ جاپانی استغاثہ اپنے کیسوں میں سے 99۰4 فی صد میں جیت جاتا ہے۔
واضح رہے کہ نِسان موٹر کے سابق چیئرمین کے خلاف جاپان میں بدعنوانی کے الزام میں مقدمہ چلایا جارہا ہے۔ان پر اپنی مستقبل کی مراعات کو مخفی رکھنے اور اعتماد کو ٹھیس پہنچانے پر فرد الزام عاید کی گئی تھی لیکن وہ خود کو بے قصور قرار دیتے ہیں۔یوکوہاما میں عدالت میں ان کے وکلاء اس مقدمے کی پیروی کررہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جاپانی حکام نے نِسان موٹر کمپنی اور رینالٹ ایس اے کے ممکنہ مکمل ادغام کو روکنے کے لیے ان کے خلاف من گھڑت اور غلط الزامات عاید کیے تھے۔انھوں نے ڈیڑھ ارب یِن ( ایک کروڑ چالیس لاکھ ڈالر) کے بدلے میں اپنی رہائی کے لیے ضمانت کروائی تھی لیکن ان کی یہ ضمانت بعد میں منسوخ کی دی گئی تھی۔
کارلوس غصن دنیا کے بڑے کاروباری منتظمین میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ان کے پاس فرانس ،لبنان اور برازیل کی شہریت ہے۔انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ جاپان میں نسان موٹر میں سترہ سالہ کام کے دوران میں ان کی کامیابیوں کی بنا پر انھیں ہیرو قرار دیا جاتا تھا۔ پھر اچانک ان کے خلاف بدعنوانیوں کے الزامات سامنے آگئے تھے۔