سعودی عرب میں نودارت اور پرانی چیزیں جمع کرنے والے ایک سعودی شہری نے بالعموم پورے ملک بالخصوص نجد کے علاقے کی پرانی چیزیں جمع کرنے کے 25 سالہ مشغلے کے دوران بڑی تعداد میں نوادرات جمع کر لیے ہی
نجد کے علاقے سے تعلق رکھنے والے انجینیر خالد الحمدان نے العربیہ کو بتایا کہ اس نے 25 سال پیشتر نوادرات جمع کرنے کا مشغلہ اختیار کیا اور اس کی توجہ نجد کے علاقے کی نوادارت کا ذخیرہ اکٹھا کرنا تھا۔ اس کے جمع کردہ نوادرات نے آج کی نسل کو ان کے آباؤ اجداد اور ماضی کے ساتھ منفرد انداز میں جوڑ دیا ہے۔ یہ نوادرات محض زائرین کی دلچسپی کا سامان ہی نہیں بلکہ یہ حال کو ماضی کے ساتھ جوڑنے کا منفرد ذریعہ ہے۔
الحمدان کے گھر میں قائم کردہ میوزیم میں اس نے نجد کی بڑی تعداد میں نودرات اکھٹی کی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ اس نے بہت سی پرانی چیزوں کے اس دور میں استعمال کے طریقہ کار پربھی روشنی ڈالی ہے۔
نمائندہ العربیہ سے بات کرتے ہوئے الحمدان نے کہا کہ اس نے گھرمیں نجدی نوادرات کا ایک بڑ ذخیرہ جمع کر رکھا ہے۔ اس میں پرانے دور میں گھروں میں استعمال ہونے والے فرنیچر، برتن، کپڑے اور تعمیراتی فن پارے شامل ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں الحمدان نے کہا کہ اس نے نوادارت کے حصول کے لیے ایک ایک گھر کا سفر کیا اور وہ قریہ قریہ گھومتا رہا۔ اس شغل میں اس کے خاندان کے افراد، دوستوں اور دیگر احباب نے بھی معاونت کی۔ بہت سی نوادرات اسے تحفے میں ملیں مگر بعض اس نے نیلام گھروں سے نیلامی کے دوران خرید کیں۔ گذشتہ پندرہ سال سے اس نے اپنے گھر میں ان نوادرات کا ایک میوزیم بنا رکھا ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے دو منزلہ مکان جس میں 14 بڑے ہال ہیں نوادرات کو ذخیرہ کرنے اور ان کی نمائش کے لیے پیش کیے ہیں۔ ان میں ایک ہال صرف کرنسی نوٹوں اور سکوں کے لیے مختص ہے جس میں سعودی عرب کے پرانے سکے اور کرنسی نوٹوں کے علاوہ دوسرے ملکوں کے کرنسی نوٹ بھی شامل ہیں۔ ان سکوں میں سعودی عرب کی تاریخ بھی پنہاں ہے کیونکہ اس کے میوزیم میں شاہ عبدالعزیز آل سعود کے دور سے موجودہ خادم الحرمین الشریفین کے دور کے جاری کردہ سکے اور نوٹ شامل ہیں۔
ایک ہال مخطوطات کے لیے مختص ہے۔ اس کے علاوہ پرانی نصابی کتابیں، 70 قسم کے کیمرے اور ان گنت پرانی تصاویر، قدیمی اسلحہ جس میں بندوقیں، گھروں میں استعمال ہونے والے 1500 برتن،1957 کے ماڈل کی ایک کار، طبیبوں کے آلات اور پرانی ادویات کے نمونے، حجام کے پرانے دور کے آلات اور کئی دوسری اشیا کا وسیع ذخیرہ اکٹھا کیا گیا ہے۔
-
'قلعہ تاروت' جسے سعودی وزیر ثقافت نے بیش قیمت خزانہ قرار دیا
سعودی عرب کے جزیرے 'تاروت' کا تذکرہ کرتے ہوئے اگر وہاں پر موجود تاریخی قلعے 'تاروت' پر بات نہ کی جائے تو ہم بہت اور تاریخی اہمیت کے حامل مقام کو ... مشرق وسطی -
سعودی وزارت ثقافت کی جانب سے "نیشنل تھیٹر پروجیکٹ "کا آغاز
سعودی عرب میں وزارت ثقافت کے زیر انتظام "نیشنل تھیٹر پروجیکٹ" کا آغاز ہو گیا ہے۔ پروجیکٹ کے آغاز کا اعلان منگل کی شام درالحکومت ریاض کے ... مشرق وسطی -
سعودی وزیر ثقافت نے 2020ء کو "عربی خطاطی "کا سال قرار دیا
سعودی وزیر ثقافت شہزادہ بدر بن عبداللہ بن فرحان نے 2020ء کے آئندہ سال کو "عربی خطاطی کا سال" نام دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد عربی ... مشرق وسطی -
'فوٹو گرافی کے جنون نے سعودی عرب کی قدیم ثقافت محفوظ کردی'
مٹی سے بنے گھروں کو کیمرے میں محفوظ کرنے والے سعودی فوٹو گرافر کی کہانی ایڈیٹر کی پسند -
مدینہ منورہ میں قرآن گاہ کی تعمیر سمیت 13 ثقافتی منصوبے
شہرالنبی کو اسلامی ثقافت کا مستقل دارالحکومت بنانے کے لیے سعودی حکومت کا اقدام ایڈیٹر کی پسند -
نابینا مصوّرہ کی کہانی جس کو سعودی وزیر ثقافت نے "ہیرو" قرار دیا
سعودی عرب میں ایک نوجوان خاتون بینائی سے محروم ہونے کے باوجود خوب صورت فن پارے تشکیل دینے والی آرٹسٹ بننے میں کامیاب ہو گئی۔ خاتون کے تخلیقی اور ... مشرق وسطی