نیس کے چرچ میں حملہ کرنے والے تونسی کے موبائل سے کس نوجوان کی تصویر ملی؟

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

فرانس کے جنوب مشرقی شہر نیس میں 29 اکتوبر کو ہونے والے دہشت ناک حملے کے سلسلے میں حراست میں لیے گئے مشتبہ افراد کے ساتھ تحقیقات جاری ہیں۔ اس حوالے سے تونسی حملہ آور ابراہیم عویساوی کے بارے میں نئی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ عویساوی نے مذکورہ کارروائی میں متعدد لوگوں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں تین افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

فرانس میں انسداد دہشت گردی سے متعلق نیشنل پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر کے مطابق اسے 21 سالہ عویساوی کے موبائل فون میں ایک شدت پسند عبداللہ انزوروف کی تصویر ملی ہے جس نے 16 اکتوبر کو فرانسیسی ٹیچر سیموئیل پیٹی کا سر قلم کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ ایک آڈیو میسج بھی ملا جس میں فرانس کو "کفّار کا ملک" قرار دیا گیا ہے۔

دفتر نے واضح کیا ہے کہ تونسی نوجوان کے موبائل فون میں داعش تنظیم سے متعلق تصاویر کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ لہذا اب "دہشت گرد تنظیم کے ساتھ تعلق کی بنیاد پر قتل اور اقدام قتل" کے سلسلے میں عدالتی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ کارروائی کا حملہ آور ابراہیم عویساوی مارچ 1999ء میں تونس کے صوبے صفاقس میں پیدا ہوا۔ کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد اس وقت وہ پیرس میں زیرِ علاج ہے۔ ابھی تک عویساوی کا عدالت میں کوئی بیان نہیں سنا گیا ہے۔

پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر کے مطابق عویساوی 19 ستمبر کو ایک کشتی کے راستے تونس سے روانہ ہو تھا۔ عویساوی کے گھر والوں نے العربیہ کو تصدیق کی تھی کہ وہ 20 ستمبر کو جزیرہ لیمبیڈوزا پہنچا تھا۔ تاہم اسے 9 اکتوبر تک جہاز پر قرنطینہ میں رکھا گیا۔ اس کے بعد وہ پیری شہر میں اترا جہاں اسے فوری طور پر اطالوی اراضی سے کوچ کرنے کا حکم ملا۔

عویساوی 27 اکتوبر کی صبح روم پہنچا تا کہ اسی رات فرانس کے شہر نیس روانہ ہو جائے۔ نیس پہنچنے کے دو روز بعد اس نے چرچ میں حملے کے منصوبے پر عمل کیا۔ یاد رہے کہ ستمبر کے آغاز کے بعد سے یہ فرانس میں ہونے والا تیسرا حملہ تھا۔

مقبول خبریں اہم خبریں