امریکی منتخب صدر جو بائیڈن اپنی انتظامیہ میں قومی انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے طور پر کام کرنے کے لیے سینیٹر اینگس کنگ کے تقرر پر غور کر رہے ہیں۔ یہ بات اخباری رپورٹوں نے اس حوالے سے جاری بات چیت کا علم رکھنے والے تین ذمے داران کے حوالے سے بتائی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ایک سابق سینئر ذمے دار نے پولیٹیکو ویب سائٹ کو بتایا کہ بائیڈن کی عبوری ٹیم کے میں ذمے داران کے ساتھ کنگ کا نام زیر بحث آیا ہے۔ کنگ کے قریبی ایک ذریعے کے مطابق کنگ کو معلوم ہے کہ ان کا نام زیر غور ہے۔
اینگس کنگ حالیہ وقتوں میں سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی اور مسلح افواج کی کمیٹی میں کام کر چکے ہیں۔ وہCyberspace Solarium کمیٹی کی سربراہی میں بھی کام کر چکے ہیں۔ یہ شعبہ غیر ملکی حریفوں کی جانب سے سائبر حملوں کو روکنے کے واسطے قائم کیا گیا ہے۔
ڈیموکریٹک سینیٹر اینگس کنگ نے ماضی میں ٹرمپ کی جانب سے قومی انٹیلی جنس کے موجودہ ڈائریکٹر جون ریٹکلف اور سابق ڈائریکٹر رک گرینیل کے تقرر پر تنقید کر چکے ہیں۔ اسی طرح انہوں نے ایران کے حوالے سے ٹرمپ کے اسلوب پر بھی نکتہ چینی کی۔
اینگس کنگ کے ترجمان میتھیو فلنگ نے امریکی اخبارThe Hill کو بتایا کہ کنگ اپنی ذمے داریوں کی پاسداری کرنے والے ایک سرکاری ملازم ہیں۔ وہ انٹیلی جنس اداروں میں خود مختار سوچ کا ایک طویل ریکارڈ رکھتے ہیں۔
اسی طرح قومی انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے عہدے کے لیے افریل ہینز بھی ایک مضبوط امیدوار نظر آتی ہیں۔ وہ اس وقت قومی سلامتی کے لیے بائیڈن کی عبوری ٹیم کی قیادت کر رہی ہیں۔ پولیٹیکو ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق ہینز سابق صدر باراک اوباما کی انتظامیہ میں قومی سلامتی کی نائب مشیر کے طور پر اپنی ذمے داریاں انجام دے چکی ہیں۔