متحدہ عرب امارات کی وزیرِ مملکت ریم الہاشمی نے کہا ہے کہ یواےای اور اسرائیل کے درمیان معاہدۂ ابراہیم خطے میں امن کے حصول کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
امارات کی سرکاری خبررساں ایجنسی وام کے مطابق ریم الہاشمی نے کہا کہ ’’امریکا کی ثالثی میں طے شدہ یہ امن معاہدہ عرب ،اسرائیل بحران سے نمٹنے کی ایک مختلف حکمتِ عملی کا مظہر ہے کیونکہ اس میں مکالمے اور ڈائیلاگ کے کلچر کو ترجیح دی گئی ہے۔‘‘
انھوں نے واضح کیا کہ فلسطینی کاز آج بھی تمام عربوں کے نزدیک سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔انھوں نے یہ بات ’’امن معاہدۂ ابراہیم؛تعاون کو مضبوط بنانےکا ذریعہ‘‘ کے موضوع پر ورچوئل کانفرنس سے خطاب میں کہی ہے۔
اس کانفرنس کا مقصد اس امن معاہدے کے یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان تعلقات میں کردار اور ان کے فروغ میں تزویراتی اثرات کا جائزہ لینا ہے۔اس کے علاوہ اس میں معاہدۂ ابراہیم کے علاقائی سطح پر مسلم اور یہود کے درمیان تعلقات میں کردار کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔
ریم الہاشمی نے اپنی گفتگو میں یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان معیشت ، سائنسی تحقیق اور سیاحت سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے فروغ کے لیے طے پانے والے سمجھوتوں سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت پر زوردیا۔