شاہ سلمان کا کووِڈ-19بحران سے نمٹنے اوراستحکام کے لیے جی 20 کے درمیان باہمی تعاون پرزور
کرونا کی ویکسین ،علاج اورٹیسٹوں کی ہر کسی کو مناسب قیمت اور برابری کی بنیاد پر دستیابی یقینی بنانے کی ضرورت ہے
خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی وَبا دنیا کے لیے ایک بے نظیر جھٹکا ثابت ہوئی ہے،اس سے پوری دنیا بہت مختصر عرصے میں متاثر ہوئی ہے،عالمی معیشت پر ضرررساں اثرات مرتب ہوئے ہیں اور سماجی نقصانات ہوئے ہیں۔ہمارے لوگ اور معیشتیں آج بھی اس صدمے کو جھیل رہے ہیں۔اس کے باوجود ہم بین الاقوامی تعاون کے ذریعے اس بحران سے نمٹنے کے لیے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کریں گے۔
انھوں نے یہ باتیں الریاض میں ہفتے کی شام جی 20 کے ورچوئل سربراہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہی ہیں۔انھوں نے اپنی تقریر میں گروپ کے درکن ممالک کے درمیان باہمی تعاون کی ضرورت پر زوردیا اور کہا کہ ’’ہمیں بحران کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ایسی پالیسیاں اختیار کرنے کی ضرورت ہے جن کے ذریعے ہم اپنے عوام کوامید کا ایک مضبوط پیغام دے سکیں اور انھیں یقین دہانی کراسکیں۔‘‘
انھوں نے کرونا وائرس کے علاج کے لیے اب تک تیار ہونے والی ویکسینوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’دنیا اس ضمن میں اگرچہ پُرامید ہے لیکن ہمیں اس وبا کی ویکسین ، علاج اورٹیسٹوں کی مناسب قیمت اور برابری کی بنیاد پر ہر کسی کو دستیابی یقینی بنانے کے لیے مل جل کر کام کرنا چاہیے۔‘‘
Watch here: #Saudi Arabia’s King Salman bin Abdulaziz launches the #G20RiyadhSummit with his opening remarks.#G20 #Riyadhhttps://t.co/JlEG1VSyjM https://t.co/k7ZO04wLVZ
— Al Arabiya English (@AlArabiya_Eng) November 21, 2020
شاہ سلمان نے کہا کہ کرونا کی وبا کے دنیا میں پھیلنے کے بعد اس کے منفی اثرات کو کم سے کم کرنے کے لیے جی 20 نے ترقی پذیر ممالک کو ہنگامی امدد مہیا کی ہے اور کم آمدنی والے ممالک کے ذمے واجب الادا قرضوں کو معطل کردیا ہے۔
انھوں نے عالمی معیشت کی معاونت جاری رکھنے کے لیے سرحدوں کو دوباہ کھولنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ جی 20 ممالک کرونا وائرس کے بحران پر قابو پانے کے لیے مل جل کر کام کریں گے۔
شاہ سلمان نے اپنے افتتاحی خطاب میں کرونا وائرس کی وبا کے معیشت پر اثرات کے علاوہ ماحول کے تحفظ کے بارے میں بھی اظہار خیال کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ’’جی 20 ممالک کو ماحول کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی برادری کی قیادت کرنی چاہیے۔ہمیں زیادہ پائیدار معیشت کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
شاہ سلمان نے یہ بھی نشان دہی کہ جی 20 کے لیڈروں کا پہلا اجلاس ٹھیک 12 سال پہلے منعقد ہوا تھا،تب دنیا کو مالیاتی بحران درپیش تھا اور اس میں اس سے نمٹنے کے طریقوں پر غور کیا گیا تھا۔اس سال دنیا کو کرونا وائرس کا
خادم الحرمین الشریفین نے اپنی تقریر کے آخر میں اس اعتماد کا اظہار کیاکہ اس سال سربراہ اجلاس سے فیصلہ کن اور نمایاں اہمیت کے نتائج برآمد ہوں گے اور ایسی اقتصادی اور سماجی پالیسیاں اختیار کی جائیں گی جن کے نتیجے میں دنیا کے لوگوں میں امید بحال ہوگی۔
ماضی میں گروپ بیس کے سربراہ اجلاس بالمشافہ منعقد ہوتے رہے ہیں لیکن اس مرتبہ کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے آن لائن اجلا س ہورہا ہے اور اس میں دنیا کو درپیش ماحولیاتی مسائل اور بڑھتی ہوئی معاشی عدم مساوات سمیت مختلف مسائل پر غور کیا جارہا ہے لیکن کرونا کی وبا ،اس کے عالمی معیشت پر اثرات اوراس کی بحالی کے لیے اقدامات کانفرنس کے ایجنڈے میں سرفہرست ہیں۔واضح رہے کہ سعودی عرب جی 20 سربراہ اجلاس کی میزبانی کرنے والا پہلا عرب ملک ہے۔