ٹرمپ کو وائٹ ہاوس سے نکالنے کے لیے اسپیشل فورس سے مدد لینا پڑ سکتی ہے: اوباما

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

سابق امریکی صدر باراک اوباما گذشتہ جمعرات کی شام امریکی ٹیلی ویژن نیٹ ورک اے بی سی پر ایک انٹرویو میں نمودار ہوئے جہاں انہوں‌نے اپنے یاداشتوں پر مشتمل کتاب'ارض المیعاد' کا تعارف بھی کرایا۔ یہ کتاب امریکا اور کینیڈا میں بڑے پیمانے پر مقبول ہوئی ہے اور اس کی تیس لاکھ کاپیاں فروخت ہوچکی ہیں۔

انہوں نے براڈکاسٹر جیمی کامل ، جو بائیں بازو سے تعلق رکھتے ہیں کو انٹرویو دیتے ہوئے کتاب سے ہٹ کر دیگر موضوعات پربھی بات کی۔

Advertisement

صحافی جیمی کامل نے اوباماسے پوچھا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاوس سے نہ نکلنے پر ڈٹ جائیں تو انہیں وہاں سے کیسے نکالا جاسکتا ہے تو اوباما نے ٹرمپ کے حوالے سے اپنی روایتی نفرت کا فورا اظہار کیا اور کہا کہ ٹرمپ کو وائٹ ہاوس سے نکالنے کے لیے فوج کی مدد بھی لینا پڑ سکتی ہے۔

یہ سوال اس لیے کیا گیا ہے امریکا کی تاریخ میں آج تک کسی صدر نے انتخابات نے شکست کے بعد 'میں نا مانو' والا رویہ نہیں اپنا جیسا کہ ٹرمپ نے اختیار کیا ہے۔ انتخابات کے نتائج آنے کے بعد بھی وی اپنی شکست تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں حالانکہ انہیں 20 جنوری سے پہلے وائٹ ہاؤس چھوڑنا ہوگا اور اقتدار اپنے جانشین کے حوالے کرنا ہوگا۔

اگر ٹر مپ وائٹ ہاوس سے نہ نکلے تو کیا کرنا ہوگا؟ اس سوال کے جواب میں اوباما نے ہنستے ہوئے کہا کہ "ٹھیک ہے۔ ہم ہمیشہ کی طرح وائٹ ہائوس میں نیوی سیلز بھیج سکتے ہیں ۔ جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ کو پکڑ کر وائٹ ہائوس سے باہر لایا جائے گا۔

باراک اوباما کی طرف سے ٹرمپ کو فوج کی مدد سے باہر نکالنے کا بیان مزاح بھی ہو سکتا ہے اور سبکدوش ہونے والے صدر کو غصہ دلانے یا انہیں چھیڑنے کے لیے بھی یہ بات کی جاسکتی ہے تاہم یہ طے ہے کہ اس جواب میں ٹرمپ کویہ یاد دہانی کرائی جا رہی ہے کہ انہیں جلد از جلد اقتدار نئے منتخب ہونےوالے صدر کوسپرد کرنا ہوگا اور وائٹ ہائوس سے اپنا بوریا بستر گول کرنا ہو گا۔

مقبول خبریں اہم خبریں